کیا قربانی کے جانور کا چمڑا مسجد میں دے سکتے ہیں؟

 

سوال نمبر 1673

 السلام علیکم ورحمة الله و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قربانی کے جانور کے چمڑے کا پیسہ مسجد میں لگا سکتے ہیں؟

 مدلل ومفصل عنایت فرمائیں


المستفتی۔ مظفر حسین 



وعلیکم السلام و رحمة اللہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب 

قربانی کے جانور کے چمڑے کا پیسہ مسجد میں لگانا جائز ہے ۔

 جیسا کہ حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ چرم قربانی کا صدقہ کرنا واجب نہیں۔ بلکہ خود اپنے صرف میں بھی لا سکتا ہے مثلاً اس کی جا نماز یا جلد یا چلنی یا ڈھول وغیرہ بنوا کر استعمال کر سکتا ہے یا اسے باقی رہنے والی چیز کے ساتھ بھی بدل سکتا ہے۔ 

در مختار میں ہیں  " یتصدق بجلدھا اویعمل منه نحو غربال و جراب و قربة و سفرة ودلو اویبدله بما ینتفع به باقیا کمامر " ١ھ

یوں ہی اسے ہر نیک کام میں صرف کر سکتا ہے خواہ مسجد کو دے یا کسی اور اچھے کام میں لگائے۔

ہاں اگر اپنے شئے مستہلک کے بدلے میں بیع کیا ہے تو اب تصدق ثمن کا واجب اور یہ اور یہ ثمن مسجد میں نہیں صرف ہو سکتا کہ یہ ملک خبیث ہے اور اس کی سبیل تصدق ہی ہے اور اگر مسجد میں صرف کرنے کے لئے بیچا ہے تو مسجد میں صرف کرے کوئی ممانعت نہیں۔ 

(فتاوی امجدیہ جلد سوم صفحہ ٣٠٤)

اور حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ قربانی کی کھال مسجد میں دے کہ اس کا منتظم بیچ کر اسے مسجد میں لگائے۔ یا مسجد میں صرف کرنے کی نیت سے خود فروخت کرکے اس کا پیسہ تعمیر مسجد میں لگائے دونوں صورتیں جائز ہیں  کہ قربانی کی کھال کا صدقہ کرنا افضل ہے واجب نہیں۔ 

(فتاوی فیض الرسول جلد دوم ٤٧٨/٤٧٩)

ایسا ہی بہار شریعت جلد سوم حصہ پانزدہم، قربانی کا بیان میں ہے


اور اگر چمڑہ اپنی ذات کے لئے فروخت کیا ہے تو اب اس کا صدقہ کرنا واجب ہوگا اور اسے مسجد ومدرسہ میں نہیں لگاسکتے ہاں بوقت ضرورت حیلہ کرکے لگایا جاسکتاہے.

واللہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی

 مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney