سوال نمبر 1674
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین اس مسئلے کہ بارے میں کہ امام قرات میں اگر بھول گیا دیوبندی نے لقمہ دیا اور امام نے لقمہ لیا تو اب نماز کا کیا حکم ہے؟
المستفتی رمضان عطاری الہند
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب
نماز نہیں ہوگی دوبارہ پڑھنا ہوگا اس لئے کہ دیوبندی کافر و مرتد ہیں اور دیوبندی شخص نماز میں شامل رہنے سے ایک تو قطع صف لازم آئے گا کہ صف قطع کرنا حرام ہے اور دیوبندی نماز سے باہر ہے جیسے امام غلط پڑھے گا اور دیوبندی لقمہ دے گا اور امام لقمہ لے گا تو سب کی نماز فاسد ہوجائے گی " اسی طرح کے سوال کا جواب فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے دیوبندیہ کی نسبت علمائے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق فرمایا ہے کہ وہ مرتد ہیں اور شفاء امام قاضی عیاض وبزازیہ و مجمع الانہر و درمختار وغیرہ کے حوالہ سے فرمایا ہے کہ "من شك في كفره وعذابه فقد كفر " (فتاویٰ رضویہ شریف ج 3 ص 265 )
اور دیوبندی جب کافر و مرتد ہیں تو ان کی نماز، نماز نہیں لہٰذا تراویح کی نماز میں جو دیوبندی حافظ سننے کے لئے مقرر ہوتے ہیں ان کی موجودگی میں دو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اول یہ ہے کہ جماعت میں ان کے کھڑے ہونے سے صف قطع ہوگی جس سے نماز ناقص ہوگی کہ صف قطع کرنا حرام ہے" حدیث شریف میں ہے "اقيمو الصفوف وحاذوا بين المناكب و سدوا الخلل ولينوا بايدي اخوانكم ولا تذرو ا فرجات للشياطين ومن وصل صفا وصله الله ومن قطع قطع الله "(مشکاۃ شریف ص 99 )
اور دوسری خرابی یہ ہے کہ جب سنی حافظ سے کہیں غلطی ہوگی تو سننے والا دیوبندی حافظ لقمہ دے گا جوکہ نماز سے باہر ہے تو جیسے ہی امام لقمہ لے گا اس کی نماز فاسد ہوجائے گی اور اس کی وجہ سے سب کی نماز فاسد ہوجائے گی
"لان اخذ الامام يفتح من ليس في صلاته مفسد هكذا في الجزء الاول من ردالمحتار علي صفحه 622 وفي الجزء الثالث من بهار شريعت علي صفحه 100 ") فتاویٰ فقيہ ملت ج 1 ص 201 )
واللہ اعلم بالصواب
محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج
ضلع کشن گنج بہار انڈیا
0 تبصرے