سوال نمبر 1675
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا تہبند (لنگی) بنا سیلے پہن کر نماز پڑھ سکتے؟
جیسا کی آج کل ہندوؤں میں پہنا جاتا ہے۔
المستفتی نوشاد عالم برکاتی ہرسوس بنارس یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
بغیر سلے ہوئے لنگی میں مکمل ستر چھپ جائے بہت ہی مشکل ہے ہاں اگر ستر عورت ہو جائے تو نماز ہوجائے گی کہ نماز میں ستر عورت فرض ہے جیساکہ فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ ' نماز کے لئے ستر عورت فرض ہے ۔جب ستر عورت ہوجائے تو نماز ہوجائے گی،
( فتاوی امجدیہ جلد ۱صفحہ ۱۸۳ باب مفسدات الصلوۃ)
اور بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ بعض لوگ باریک ساڑیاں اور تہبند باندھ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ران چمکتی ہے ان کی نمازیں نہیں ہوتیں اور ایسا کپڑا پہننا جس سے ستر عورت نہ ہوسکے علاوہ نماز کے بھی حرام ہے ۔
( بہار شریعت حصہ ۳ صفحہ ۴۸۰ نماز کی شرطوں کا بیان مکتبۃ المدینہ)
یعنی اس قدر باریک ہوکہ ران چمکے تو نماز نہ ہوگی تو اگر ران کا اکثر حصہ کھلا رہا تو نماز بدرجہ اولی نہ ہوگی.
تنبیہ :- بغیر سلے ہوئے لنگی کو ویسے بھی نہیں پہننا چاہئے کیونکہ بسا اواقات ستر کھلتا رہتا ہے جو شرعاً جائز نہیں ہے لہٰذا نماز ہو یا غیر نماز سلا ہوا تہبند کا استعمال کریں
ھذا ماظھرلی وھو سبحانہ وتعالیٰ واحکم واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۵ ذی الحجہ ۲٤٤١ ھجری
0 تبصرے