آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جو جانور شراب پیتا ہو اس کو کھانا کیسا ہے؟ ‏


         سوال نمبر 1686

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کسی نے ایسے جانور کو لایا جو شراب پیتا تھا (حالانکہ یہ بات اکثر لوگوں کو معلوم تھا کہ وہ شراب پیتا ہے) تو کیا اُسکی قربانی ہو جائیگی اور گوشت کے تعلّق سے کیا حکم ہوگا جواب عنایت فرمائیں،

المستفتی محمد انور خان خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی



 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

صُورتِ مسئولہ میں پہلے یہ سمجھ لیجئے کہ جانور کو شراب پلانا انتہائی درجے کی حماقت اور غلیظ حرکت ہے، شراب تو جانوروں کے زخم پر بھی بطورِ علاج نہیں لگاسکتے، پھر شراب پلانا تو بہت دور کی بات ہے۔چنانچہ علّامہ نظام الدین حنفی متوفی1161ھ اور علمائے ہند کی جماعت نے لکھا ہے:لایجوز ان یداوی بالخمر جرحا او دبر دابۃ۔ 

(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراھیۃ،الباب الثانی من عشر فی التداوی والمعالجات،355/5)

یعنی،شراب سے کسی زخم یا جانور کی لگی ہوئی پیٹھ کا علاج کرنا جائز نہیں ہے۔

   اور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں:جانوروں کے زخم میں بھی بطور علاج اس(یعنی،شراب) کو نہیں لگا سکتے۔

(بہارِ شریعت،حصہ17)

  اور فقہائے کرام نے تصریح بھی فرمائی ہے کہ جانوروں کو شراب نہیں پلاسکتے ہیں۔چنانچہ علّامہ محمد بن عبد اللہ تمرتاشی حنفی متوفی1004ھ اور علّامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی1088ھ لکھتے ہیں:

(وَحَرُمَ الِانْتِفَاعُ بِهَا) وَلَوْ لِسَقْيِ دَوَابَّ۔ (تنویر الابصار وشرحہ الدر المختار،کتاب الاشربۃ)

یعنی،شراب سے نفع اُٹھانا حرام ہے اور اگرچہ جانوروں کو پلانے کیلئے ہو۔

   اور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں:اس سے(یعنی،شراب سے) کسی قسم کا انتفاع جائز نہیں نہ دوا کے طور پر استعمال کر سکتا ہے نہ جانور کو پلا سکتا ہے۔ 

(بہارِ شریعت،حصہ17)

   لہٰذا ثابت ہوا کہ جانور کو شراب پلانا ناجائز وحرام ضرور ہے، لیکن پھر بھی اگر کوئی اُسے شراب پلادے تو وہ شخص گنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ضرور ہوگا مگر اس عمل سے وہ جانور حرام نہیں ہوگا بلکہ وہ بدستور حلال رہے گا لیکن چونکہ شراب جیسی غلیظ چیز پینے کی وجہ سے جانور کے بدن اور گوشت میں بدبو پیدا ہوجائے گی، لہٰذا اس کا حکم جلالہ والا ہوگا، اور جلالہ کا حکم بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی لکھتے ہیں:بعض گائیں، بکریاں غلیظ کھانے لگتی ہیں ان کو جلالہ کہتے ہیں اس کے بدن اور گوشت وغیرہ میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے اس کو کئی دن تک باندھ رکھیں کہ نجاست نہ کھانے پائے جب بدبو جاتی رہے ذبح کر کے کھائیں۔ (بہارِ شریعت،حصہ15)

   لہٰذا شراب پینے کے سبب جانور سے اب بھی اگر بدبو آرہی ہو، تو اُسے چند روز تک شراب سے دور رکھیں اور چارہ وغیرہ کھلائیں، تاکہ اُس کے بدن اور گوشت سے بدبو زائل یعنی ختم ہوجائے، اس کے بعد آپ بلاشبہ اُس کی قربانی کرسکتے ہیں اور اُس کا گوشت بھی کھاسکتے ہیں۔

 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

   کتبہ:

محمد اُسامہ قادری

متخصص فی الفقہ الاسلامی

پاکستان،کراچی 11،ذوالحجہ1442ھ۔22،جولائی2021




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney