سوال نمبر 1711
السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسئلہ میں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر سب سے پہلے قرآن کی جو آیت نازل ہوئی تھی کیا وہ غار حراء میں تھی؟ اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے غار حراء کو کیوں پسند فرمایا تھا کسی اور پہاڑ کو کیوں نہیں ؟ کیا غار حرا میں کوئی خاص بات تھی ؟ برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ سائل:- عبیدالرحمن
المستفتی عبد اللہ
پتہ :- ویسٹ بنگال
وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب:
جی ہاں قرآن پاک کی جو پہلی آیت مبارکہ نازل ہوئی تھی وہ غار حراء میں ہی نازل ہوئی تھی۔
جیسا کہ شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مفتی عبد المصطفیٰ اعظمی علیہ الرحمة والرضوان کی کتاب سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم صفحہ ١٠٨)میں لکھا ہوا ہے:
اس کے علاوہ بھی متعدد کتابیں موجود ہیں جن میں یہ صاف لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر قرآن پاک کی پہلی آیت مبارکہ غار حرا میں نازل ہوئی ہے ـ
اب رہی بات یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے غار حرا کو کیوں پسند فرمایا اور اس میں کیا خاص بات ہے، تو اس تعلق سے *المواہب اللدنیہ جلد ١ صفحہ ١٣١* میں یہ بات مذکور ہے کہ دوسرے غاروں کے مقابل میں اِس غار کو یعنی غار حرا کو زیادہ فضیلت حاصل ہے ، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس میں لوگوں سے دوری ، دلجمعی کے ساتھ عبادت اور بیت اللہ شریف کی زیارت کا فائدہ حاصل ہوتا تھا ، یعنی آقائے کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے اِس غار میں تین عبادتیں جمع تھیں (١) تنہائی (٢) عبادت (٣) بیت اللہ شریف کی زیارت ، جب کہ دوسرے غاروں میں یہ باتیں نہیں پائی جاتی تھیں یہی وجہ تھی کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے غار حراء کو پسند فرمایا تھا ـ
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
شرف قلم :- گدا ئے حبیب ملت محمد سالک رضا حبیبی
اڈیشا، پچھم باڑ،جالیسر، بالاسور
٢٥ ذی الحجہ ۲٤٤١ ھجری مطابق (٥) اگست ١٢٠٢ء بروز جمعرات
0 تبصرے