آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

‎گناہ صغیرہ و کبیرہ کسے کہتے ہیں؟

       سوال نمبر 1713

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ گناہ صغیرہ کیا ہے اور کبیرہ کیا‌ ہے؟ اور ‌نیکی کرنے سے کون سا گناہ معاف ہوتا ہے؟

براۓ مہربانی مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔

المستفتی : سرور رضا بہرائچ شریف



وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامدا ومصلیا ومسلما

صورتِ مستفسرہ میں اوّلا لفظِ گناہ کو سمجھیں کہ گناہ کیا ہے؟ 


صدر الافاضل حضرت علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمة الھادی فرماتے ہیں: گناہ وہ عمل ہے جس کا کرنے والا عذاب کا مستحق ہو اور بعض اہل علم نے فرمایا کہ گناہ وہ ہے جس کا کرنے والا ثواب سے محروم ہو بعض کا قول ہے کہ ناجائز کام کرنے کو گناہ کہتے ہیں بہرحال گناہ کی دو قسمیں ہیں، صغیرہ اور کبیرہ۔

گناہ صغیرہ وہ ہے جس پر وعید نہ ہو۔

(خزائن العرفان ،ص٩٧٣) 

    

اور مفتی جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کسی واجب کا ایک بار ترک کرنا گناہ صغیرہ ہے بشرطیکہ بلا عذر شرعی ہو جیسے ایک بار ترک جماعت کرنا یا ایک بار داڑھی منڈانا۔

(فتاوی فیض الرسول،ج٢،ص٥١٠) 

 

  نیز یہ یاد رہے کہ گناہ صغیرہ اصرار سے کبیرہ گناہ ہوجاتا ہے۔

چنانچہ مفتی صاحب علیہ الرحمہ مزید آگے فرماتے ہیں: گناہ صغیرہ اصرار سے گناہ کبیرہ ہوجاتا ہے

(فتاوی فیض الرسول،ج٢،ص٥١٠)


گناہ کبیرہ: وہ گناہ جس کا مرتکب قرآن وسنت میں بیان کی گٸی کسی خاص سخت وعید کا مستحق ہو۔

(الزواجر،مقدمةفی تعریف الکبیرة،١۲/۱)


صاحبِ تفسیرِ صراط الجنان حضرت علامہ مفتی ابو الصالح محمد قاسم القادری مدظلّہ العالی فرماتے ہیں: کبیرہ گناہوں کی تعداد مختلف بیان کی گٸی ہے ٧،١٠،١٧،٤٠،اور٧٠٠ تک بیان کی گئی ہے۔

جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں !

١۔اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنا،

٢۔مسلمان کو ناحق قتل کرنا ، 

٣۔والدین کی نافرمانی کرنا ۔

٤۔پاکدامن عورت پر تہمت لگانا ،

٥۔جادو سیکھنا۔

٦۔سود کھانا۔

٧۔یتیم کا مال کھانا 

(سنن الکبری للبیھقی،ج٤/١٤٩،رقم الحدیث ٧٢٥٥،بحوالہ تفسیرِ صراط الجنان ،ج٢، ص١٨٩/١٩٠)

  

 اب رہا یہ کہ نیکی کرنے سے کونسا گناہ معاف ہوتا ہے؟ تو یاد رہے کہ نیکیاں صغیرہ گناہوں کیلئے کفارہ ہوتی ہیں۔ قرآن کریم میں ہے:

 "اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ" (ھود:114/11)

ترجمہ:بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹاد یتی ہیں۔ 

(کنز الایمان)

   

اس آیت کے تحت صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: آیت سے معلوم ہوا کہ نیکیاں صغیرہ گناہوں کے لیے کفارہ ہوتی ہیں۔

(خزائن العرفان)

  

 ایک اور مقام پر قرآن مقدس میں ہے: "اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآىٕرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا"

ترجمہ: اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے تو تمہارے اور گناہ ہم بخش دینگے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کرینگے۔ 

(کنزالایمان،سورة النسا ٕ ،آیت ٣١) 


صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے کہ اگر تم کبیرہ گناہوں سے بچتے رہو گے اور اس کے ساتھ دیگر عبادات بجالاتے رہو گے تو ہم تمہارے دوسرے صغیرہ گناہوں کو اپنے فضل سے معاف فرمادینگے اور تمہیں عزت کی جگہ یعنی جنت میں داخل کرینگے یاد رہے کہ یہ معاملہ بھی اللہ عزوجل کی مشیت اور مرضی پر ہے۔ یہ صغیرہ گناہوں کے متعلق ہے۔ اور کبیرہ گناہ ، توبہ ہی سے معاف ہوتے ہیں، البتہ حجِ مقبول پر بھی یہ بشارت ہے۔

(ج٢،ص١٩٠/١٩٢،مکتبة المدینة کراچی)

   مزید تفصیل کے لئے فتاوی رضویہ ،ج٢٤،کی طرف رجوع فرماٸیں.

واللہ تعالی اعلم بالصواب۔


کتبہ: ابو کوثر محمد ارمان علی قادری جامعی ،سیتامڑھی

تخصص فی الفقہ نوری دارالافتا ٕ ،بھیونڈی۔

خادم:مدرسہ اصلاح المسلمین ،مہیسار،دربھنگہ،بہار۔

٢٥/ذوالحجہ١٤٤٢ھ۔

٥/اگست٢٠٢١ ٕ ۔

بروز جمعرات۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney