آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک بیگھہ زمین کو تین لوگوں میں کیسے تقسیم کیا جائے؟

 سوال نمبر 1716

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مندرجہ ذیل مسئلے میں کہ ایک بیگھہ زمین ہے جس کو تین لوگوں میں تقسیم کرنا ہے، مرحوم کی بیوی، ایک لڑکا، اور ایک لڑکی کے درمیان، تو کتنا کتنا بسّہ آئے گا؟

المستفتی : اشتیاق رضا امیٹھی


باسمہ تعالیٰ و تقدس الجواب:

سب سے پہلے اس بات کو سمجھ لیجئے کہ جب کسی کا انتقال ہوجائے تو پہلے تین چیزیں اس کے مال و اسباب سے پوری کی جائیں گی، سب سے پہلے تجہیز و تکفین (یعنی،کفن دفن) کا خرچ پورا کیا جائے گا، عام طور پر دوست احباب رشتہ دار خرچ کر دیتے ہیں اور کوئی مطالبہ نہیں کرتے یہ بھی درست ہے، دوسرے نمبر پر مرحوم کے قرض کی ادائیگی اُس کے مال سے کی جائے گی، تیسرے نمبر پر تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد اور قرض کی ادائیگی کے بعد اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو تہائی ترکے سے وصیت پوری کی جائے گی۔ اس کے بعد بچنے والا مال ورثاء میں اُن کے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔

   اور پوچھی گئی صُورت میں ورثاء اگر واقعی وہی ہیں جو سوال میں مذکور ہیں، تو مرحوم کی زمین اور جو کچھ بھی اُس کی جائیداد ہے، وہ سب وراثت پر مقدّم اُمور کو نمٹانے کے بعد چوبیس (24) حصوں پر تقسیم ہوگا، جس میں سے بیوہ کو تین حصے ملیں گے، کیونکہ میت کی اولاد ہونے کی صورت میں بیوہ کو آٹھواں حصہ ملتا ہے۔


چنانچہ قرآن کریم میں ہے: 

"فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ"

(النساء:12/4)

ترجمہ کنز الایمان:- پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں۔

  

 اور بقیہ (21) حصے مرحوم کے ایک بیٹے اور ایک بیٹی کے درمیان تقسیم ہوں گے، اور وہ اس طرح کہ بیٹے کو چودہ (14) حصے ملیں گے، جبکہ بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے، کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کے مقابلے میں دُگنا ہوتا ہے۔


چنانچہ قرآن کریم میں ہے:

 یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ(النساء،11/4)

ترجمہ کنز الایمان:- اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ:محمد اُسامہ قادری

متخصص فی الفقہ الاسلامی

پاکستان،کراچی

27،ذوالحجہ1442ھ۔6،اگست2021ء




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney