کسی بزرگ کو امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے افضل کہنا کیسا؟ ‏


سوال نمبر 1774

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

سنی محمدیہ مسجد سنگھرش نگر  چاندی والی پلاٹ ٢٤ کے امام  اہلبیت اطہار کی شان میں گستاخی 

سوال:(١)

٢١ اگست ٢٠٢١ کو ظہر نماز کے بعد درس دیتے ہوئے ہمارے مسجد امام مولانا غلام آزاد نے یہ الفاظ امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شان میں استعمال کئے ۔امام حسین کا رتبہ اس لیے بلند ہے کیونکہ وہ سید ہیں اور کربلا میں شہادت حاصل کی جب کہ اُنھیں (کسی بڑے بزرگ کا نام لیتے ہوئے) کہا ان سے بھی کم اہل تھا ۔

المستفیون:-  محمد جعفر صدیقی ۔امتیاز احمد شیخ۔ بدر الدین ۔ یاسین شیخ ۔ امین بھائی اور مشرف بھائی وغیرہم


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب :- صرف سید ہونے سے اللہ تعالی اس کے رتبے اور مرتبے کو بلند کر دیتا تو دنیا کے سارے سید جنت کے سردار ہو جاتے یہ حقیقت ہے کہ شہادت کا درجہ سب سے اعلی امام عالی مقام کا ہے۔لیکن یہ سوچ غلط ہے کہ امام حسین کا رتبہ اس لیے بلند ہے کہ وہ کربلا میں شہید ہوئے ! بلکہ امام عالی مقام کا رتبہ اسی وقت بلند ہوگیا جب امام الانبیاء کے کاندھوں پر امام حسین رضی ﷲ عنہ سوار ہوئے شہادت ایک وعدہ تھا جو نانا نے وعدہ کیا اور نواسے نے پورا کیا ۔

اگر واقعی میں امام صاحب نے اس طرح کے الفاظ استعمال کیے ہیں کہ (کسی بڑے بزرگ کا نام لیتے ہوئے کہا ان سے بھی کم اہل تھا ) یعنی امام حسین رضی ﷲ تعالیٰ عنہ تو یہ جملہ شان میں گستاخی اور ادب کے خلاف ہے اگر امام نے لاعلمی کی وجہ سے کہا ہو اسے فوراً توبہ کرنا چاہیے اور اگر قصداً کہاں ہے تو‌ ایسا کہنے والا فاسق و فاجر ہے، مستحق عذاب نار ہے، سخت گنہگار ہے، کیونکہ اہل بیت سے گستاخی کرنا سخت گناہ کبیرہ کے مستحق ہے، لہذا  لوگوں کے سامنے اعلانیہ توبہ کرے ورنہ فاسق کے پیچھے  نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔

  اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:

"اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)

اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دُور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

(ترجمہ کنزالایمان )

اس آیت کریمہ میں سرکار اعظم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اہل بیت کرام کی عظمت و فضیلت اور ان کے درجات اور مراتب کا واضح طور پر بیان ہے۔ترمذی شریف کی حدیث ہے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہما کے بارے میں ارشاد فرمایا هذان ابناى يعنی یہ میرے دونوں میرے بیٹے ہیں !-

(خطبات محرم )


حسین منّی وانا من حسین،احب ﷲ من احب حسینا،حسین سبط من الاسباط ۔

حسین میرا اور میں حسین کا،ﷲ دوست رکھے اسے جو حسین کو دوست رکھے،حسین ایك نسل نبوت کی اصل ہے۔


(جامع الترمذی ابواب المناقب مناقب ابی محمد الحسن الخ امین کمپنی دہلی ۲/ ۲۱۹)

( فتاویٰ رضویہ)


البتہ اہلبیت کی شان میں گستاخی کرنے والا یزیدیوں میں سے ہے کیونکہ یہ انہی کا طریقہ ہے۔


واللہ اعلم بالصواب

              کتبہ

 فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا

٨, صفر المظفر ١٤٤٣ھ 

١٦, ستمبر ٢٠٢١ ،بروز جمعرات







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney