سوال نمبر 1744
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ لڑکی اپنی خالہ کی شوہر سے شادی کر سکتی ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں
المستفی: محمد صدام حسین
بوکارو جھار کھنڈ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک والوہاب
لڑکی کا اپنی خالہ کے ہوتے ہوئے اس کے شوہر یعنی اپنی خالہ کے شوہر (خالو) سے نکاح کرنا ناجائز و حرام ہے اس لیے کہ ان دونوں میں سے ایک یعنی خالہ کو مرد فرض کریں تو رشتہ ماموں بھانجی کا ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کریں تو رشتہ بھانجے خالہ کا ہوا ایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کیا جاسکتا
جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ: وہ دو عورتیں کہ ان میں جس ایک کو مرد فرض کریں تو دوسری اس کے لیے حرام ہو (مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کرو تو بھائی، بہن کا رشتہ ہوا یا پھوپی ،بھتیجی کہ پھوپی کو مرد فرض کرو تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپی ،بھتیجے کا رشتہ ہوا یا خالہ ،بھانجی کہ خالہ کو مرد فرض کرو تو ماموں ، بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کرو تو بھانجے ،خالہ کارشتہ ہوا) ایسی دو ۲ عورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا بلکہ اگر طلاق دے دی ہو اگرچہ تین طلاقیں تو جب تک عدّت نہ گزار لے، دوسری سے نکاح نہیں کرسکتا۔
حدیث شریف میں ہے: "عن ابی ھریرۃ ان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نہی ان تنکح المرأۃ۔۔۔علی خالتہا"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ خالہ کے ہوتے ہوئے اُس کی بھانجی سے نکاح کیا جائے۔
مشکوۃ مترجم جلد دوم صفحہ ٨٥
لہٰذا معلوم ہوا کہ خالو اپنی زوجہ کو طلاق دے دے تو وہ اُس کی بھانجی سے اُس وقت تک نکاح نہیں کرسکتا جب تک عدت نہ گزر جائے، اگرچہ لڑکی کی خالہ کو تین طلاقیں دی ہوں ہاں لڑکی اپنی خالہ کی وفات کے بعد فوراً اس کے شوہر یعنی اپنی خالہ کے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے جب کہ اور کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو، مثلاً رضاعت وغیرہ۔
چنانچہ سرکار اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: زوجہ کے انتقال ہوتے فورا اس کی بھتیجی بھانجی سے نکاح جائز ہے "لعدم الجمع نکاحا و لا عدۃ اذ لا عدۃ علی الرجل کما حققہ فی العقود الدریۃ اھ۔"
بوجہ عدم اجتماع کے نکاح اور عدت میں کیونکہ مرد پر عدت نہیں ہوتی جیسا عقود الدرایۃ میں تحقیق فرمائی۔
فتاویٰ رضویہ جلد یازدہم صفحہ ٤٢٣
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد عمران قادری تنویری غفرلہ
0 تبصرے