آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

‎کیا قرض دینا ثواب کا کام ہے؟

سوال نمبر 1749


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ

١)قرض دینا کیا ثواب کا کام ہے۔

 ٢) اور جتنی تاخیر سے قرض دار قرض ادا کرے گا قرض دینے والے کو ثواب ملے گا؟

مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں

المستفتی عبد الحی اورنگ آباد۔


وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق:

صورت مستفسرہ میں یقیناً قرض دینا باعثِ ثواب ہے۔


حدیث شریف میں ہے: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا " کل قرض صدقة" ہر قرض صدقہ ہے (شعب الایمان ،باب فی الزکاة ،فصل فی القرض ،الحدیث ٣٥٦٣ ،ج٣،ص ٢٨٤،بحوالہ ضیاۓ صدقات،ص٢٧٨)


ضیاۓ صدقات میں سنن ابن ماجہ ،کتاب الصدقات ،باب القرض ،ج ٣،ص٩٠ "اور مشکوة المصابیح کے حوالے سے ہے کہ: نبی ﷺ نے فرمایا : "رایت لیلة اسری بی علی باب الجنة مکتوبا الصدقة بعشر امثالھا واقرض بثمانیة عشر فقلت یاجبریل مابال القرض افضل من الصدقة قال لان الساٸل یسال وعندہ والمستقرض لا یستقرض الا من حاجة"

یعنی شب معراج میں نے جنت کے دروازے پر لکھا دیکھا صدقہ دس گنا اور قرض اٹھارہ گنا (زیادہ اجر رکھتا) ہے میں نے کہا اے جبریل قرض کے صدقہ سے افضل ہونے کی کیا وجہ ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا اس لئے کہ سائل مانگتا ہے حالانکہ اس کے پاس مال موجود رہتا ہے جبکہ قرض لینے والا بلا ضرورت قرض نہیں لیتا 

(ضیاۓ صدقات ،ص٢٧٩/٢٨٠،مکتبة المدینة کراچی )


فیوض الرحمن اردوترجمہ تفسیرروح البیان میں ہے:حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ: تین اعمال ایسے ہیں کہ جو بھی انہیں قیامت میں لاۓ گا تو بہشت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو اور جنتی حوروں سے چاہے نکاح کرے ان میں سے ایک ضرورت مند قرض مانگنے والے کو قرض دینے والا بھی ہے 

(پ ٣،ص١١٤،مکتبہ اویسیہ رضویہ ،پاکستان)

البتہ سودی قرض لینا دینا حرام ہے۔


فتاوی مفتی اعظم میں ہےکہ: سودحرام قطعی ہے ۔قال تعالی "حرم الربوا" اللہ نے حرام کیا سود۔

پھرآگے فرماتے ہیں :سودی قرض لینا دینا حرام ہے

(ج ٥،ص٨٥،امام احمدرضا اکیڈمی ،بریلی شریف)


(٢) حدیث شریف میں ہے: جس کا کسی پر قرض ہو اور قرضہ لینے کی میعاد آگاہی ہو پھر وہ اپنے مقروض کو مہلت دے دے تواسکے لئے ہر روز صدقہ ہے (فیوض الرحمن ،پ ٣،ص ١١٤)


بہارشریعت میں مسندامام احمد بن حنبل سے ہے : امام احمد عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جس کا دوسرے پر حق ہو اور وہ ادا کرنے میں تاخیر کرے تو ہرروز اتنا مال صدقہ کردینے کا ثواب پاۓگا۔(ج٢،ح١١،ص٧٥٥،مکتبة المدینة دھلی)


مزید اس بات کو بھی ضمنا ذہن نشین کرلیں ارشاد باری تعالی ہے: وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍؕ-وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ

 (سورة البقرة ،٢٨٠)

اوراگر قرض دار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک اورقرض اس پر بالکل چھوڑدینا تمہارے لئے اور بھلا ہے اگرجانو (کنزالایمان)


اس آیت کریمہ کےتحت صراط الجنان میں ہے: اوراگرمقروض تنگدست ہو یعنی تمہارے قرضداروں میں سے اگرکوئی تنگ دستی کی وجہ سے تمہارا قرض ادانہ کرسکے تو اسے تنگ دستی دور ہونے تک مہلت دو اور تمہارا تنگ دست پر اپنا قرض صدقہ کردینا یعنی معاف کردیناتمہارےلۓ سب سے بہتر ہے اگر تم یہ جان لو کیونکہ اس طرح کرنے سے دنیامیں لوگ تمہاری اچھی تعریف کریں گے اور آخرت میں تمہیں عظیم ثواب ملے گا (ج ١،ص٤١٧)

  البتہ قرض کی ادائیگی میں صاحبِ استطاعت کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔


حدیث شریف میں ہے: "مطل الغنی ظلم " جس کے پاس مال ہے اس کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے

 (فتاوی مصطفویہ،جلدپنجم،ص٨٦)

واللہ تعالی اعلم عزوجل ورسولہ اعلم ﷺ 


کتبہ: ابوکوثرمحمدارمان علی قادری جامعی سیتامڑھی۔

تخصص فی الفقہ نوری دارالافتا ٕ بھیونڈی۔

٢٤/محرم الحرام ١٤٤٣ھ

٣/ستمبر٢٠٢١ ٕ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney