سوال نمبر 1751
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے بکر کو کہا ڈاکٹر بھگوان کا دوسرا روپ ہے بکر نے پوچھا کیوں؟ زید نے کہا اس لیے کے بھگوان انسان کے جسم کو بناتا ہے اور جب انسان بیمار ہوتا ہے یعنی مرنے کی باری آتی ہے تو ڈاکٹراس کو صحیح کرتا ہے اس لئے ڈاکٹر بھگوان کا دوسرا روپ
ہےکیا یہ زید کا کہنا درست ہے اور بکر کہتا ہے کے یہ غلط ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ ایمان سے خارج ہو گئے مدلل جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی : محمد ضیاء المصطفی بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
بھگوان، غیر مسلموں یعنی ہندؤں کا باطل خدا ہے جس کو (بھگوان) کہتے ہیں، اس لفظ کو کوئی بھی مسلمان، کسی مسلمان یا کافر ڈاکٹر طبیب یا معالج کے لیے ہرگز نہیں استعمال کر سکتا! مسلمان کا دوسرے انسان کو بھگوان کہنا درست نہیں ! ہاں غیر مسلم کے یہاں مختلف چیزوں کو خدا جانتے ہیں یہاں تک انسان کو بھی بھگوان مانتے ہیں جیسے کرشن اور رام کو بھگوان کہنا ان کے یہاں رائج ہے۔
(خیال رہے) زید اگر ڈاکٹر کو خدا سمجھتا ہے جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے بھگوان کا روپ ، مثلاً ، جسم بنانے والا، مارنے والا، جلانے والا وغیرہ۔ تو زید کی یہ سمجھ کفر ہے کیونکہ ان کاموں کو انجام دینے والا صرف ایک اکیلا خدا ہے اس کے حکم کے بغیر سب کچھ محال ہے، کسی ڈاکٹر یا غیرِ خدا میں اتنی طاقت نہیں کہ، بغیر حکمِ خدا کسی کو زندہ رکھ سکے ۔ اس لیے اس طرح غیر خدا کو خدا سمجھنا شرک و کفر ہے، ’ڈاکٹر کو (بھگوان) کا روپ کہنے سے زید کی مراد اگر خدا سمجھنا ہے یعنی، یہ ہے کہ خدا کی اُلوہیت یا معبود ہونے میں، یا خدا کی ذات و صفات میں ڈاکٹر کو شریک کرنا ہو تو اس طرح غیرِ واجب الوجود کو واجبُ الوجود مان لینا ہوا جیسا کہ ہندؤں اور مجوسیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی کے سوا کسی کو عبادت کا حقدار مان لیتے ہیں اور جیسے بت پرستوں کا خیال ہے، تو زید کافر ہوگیا ’ پس اگر زید نے یہاں بھگوان، سے مراد غیرِ خدا کو واجبُ الوجود یا مستحقِ عبادت ہے یعنی الوہیت میں دوسرے کو شریک کرتا ہے تو یہ کفر کی سب سے بد تر قسم ہے،
لہٰذا اس اعتبار سے بکر کا قول درست ہے کہ زید ایمان سے خارج ہوگیا۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے،: "وَ اَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَ اَبْكٰىۙ" (۴۳)
اور یہ کہ وہی ہے جس نے ہنسایا اور رلایا۔
"وَ اَنَّهٗ هُوَ اَمَاتَ وَ اَحْیَاۙ" (۴۴)
اور یہ کہ وہی ہے جس نے موت اور زندگی دی۔
(ترجمہ: کنزالعرفان سورہ: النجوم )
حضور اعلی حضرت عظیم البرکت محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں:
،،یہاں ایک نکتہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ،جو بات شرک ہے اس کے حکم میں احیاء و اموات و انس و جن و ملائک وغیرہم تمام مخلوقِ الٰہی یکساں ہیں کہ غیر خدا کوئی ہو خدا کا شریک نہیں ہوسکتا الخ،
(فتاویٰ رضویہ جلد،٩ ،ص ،۶۹۸ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
لہذا زید کو چاہیے اعلانیہ توبہ و تجدیدِ ایمان و نکاح کرے! اور اگر زید نے لفظ بھگوان سے امداد مراد لیا ہے کہ خدا اس بہانے سے ہمیں شفاء دیتا ہے ۔ تو لفظ بھگوان جس میں باطل خداؤں کی تعظیم ہے اور باطل خداؤں کا نام ہے تب بھی گنہگار ہے! توبہ کرے اور آئندہ کسی کو (بھگوان) نہ کہنے کا عہد کرے!
ایسے موقع پر ڈاکٹر یا کسی کو بھگوان نہ کہہ کر خدا کی جانب سے شفا کا وسیلہ بولا جا سکتا ہے! بھگوان یا بھگوان کا روپ، یونہی خدا یا خدا کا روپ ہرگز نہیں بولا جا سکتا کیونکہ اس طرح بولنا کفر و شرک ہے!
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا
۲۶،محرم الحرام شریف ، ۱۴۴۳ھ ، بروز، اتوار،
0 تبصرے