آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

‎انشورنس پالیسی پیسے پر کس کا حق ہے؟

سوال نمبر 1752

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 

کیافرماتےہیں علماۓکرام اس مسئلہ میں کہ 

انشورنس پالیسی کا پیسے پر کس کا حق ہے؟ 

شوہر کا انتقال ہوا ہے اور بیوی نومینی nominee ہے۔ 

اب جو پیسہ بیوی کوکمپنی نے دیا ہے کیا اس پر مکمل بیوی کا اختیار ہے یا ترکہ کی طرح وارثوں میں تقسیم کیا جائے؟

المستفتی :- عبداللہ 


وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:

انشورنس پالیسی کے پیسے پر وارثین کا حق ہے۔ کیونکہ پالیسی کرنے والا جب انتقال کیا تو پالیسی کے پیسے کا مالک تھا جس طرح اور مال متروکہ کامالک تھا ۔ جس کو پالیسی کرنے والے نے نومینی (Nominee)کیاہے ۔وہ صرف امین ہوتا ہے اب وہ چاہے بیوی ہو یا ورثہ میں سے کوئی بھی ہو ۔ جب کہ یہ ہر ہندوستانی بینکوں و ڈاکخانوں و انشورنس کمپنیوں میں لازم قرار دیا جاتا ہے کہ رقم جمع کرنے والا یا پالیسی کرنے والا اپنا کوئی وارث بتاۓ کہ تمہارے اچانک موت یا حادثہ ہوجانے کے بعد تمہاری رقم  تمہارے وارثین تک من وعن پہونچادی جاۓ ۔ تو لگ بھگ سبھی لوگ اپنے اصل وارثین میں سے کسی کا انتخاب کرتے ہیں۔ سبھی وارثین کا نام تو نہیں دیا جاتا ہے بلکہ کسی ایک کا ہی نام دیا جاتا ہے ۔ اور جس کا نام دیا جاتا ہے اس پریقین واعتماد ہوتا ہے کہ وارثت (امانت)  میں خیانت نہیں ہوگا ۔ 

شوہر نے اپنی بیوی کا انتخاب کیا تاکہ میرے نہ رہنے پر ماں کے ترکہ سے سبھی وارثین کو ان کا حق مل جاۓ  ۔ جب کہ بیوی خود ورثہ میں داخل ہے ۔ شوہر نے جب اپنی بیوی کو نومینی کردیا ہے (یعنی امین بنادیا) تو بیوی کو چاہئے کہ پیسہ ملنے کے بعد فورا دیانتداری کے ساتھ وارثین میں ہرایک جو اس کے ورثہ ہیں ان کے حق شرع کےمطابق تقسیم کردیا جاۓ ۔

محض نومینی کی وجہ سے بیوی  انشورنس کی کل رقم کی مالک ہرگز نہیں ہوسکتی ، بلکہ متوفی شوہر کے دیگر اموال کی طرح اس میں بھی وراثت جاری ہوگی اور حسب حصہ مفروضہ متوفی شوہر کی بیوی ، بیٹی ، باپ ، ماں جو بھی شرعا وارث ہونگے سب کو اپنے اپنے حصے کے مطابق حصہ ملے گا ،،


متوفی شوہر کی بیوی اللہ سے ڈریں اور مال ناحق کھانے کی کوشش نہ کرے اس سے باز آئیں


قال اللہ تبارک وتعالیٰ: " ولا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل" (پارہ  ٢  رکوع   ٧ سورہ البقرۃ  ١٨٨ ) اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ "


حدیث شریف میں ہے: فاتقواالله واعدلوا بین اولادکم،، خدا سے ڈرو اور اپنی اولادوں میں عدل کرو ۔ 


جیساکہ فقیہ عصرحضرت علامہ مفتی منظوراحمد یارعلوی ارشدی مدظلہ العالی والنورانی تحریر فرماتے ھیں ،،

بینک میں جمع کی ہوئی رقم و سونا مرحوم کے وارثین کا حق وارثت ہے ۔ بینک کے دستور کے مطابق نومینی میں جس عزیز کا نام لکھا گیا ہے اس کے لئے حکم شرع یہ ہے کہ خدا ورسول (جل جلالہ وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)  کا خوف رکھتے ہوۓ بینک میں جمع کی گئی رقم اور سونا نکال کر مرحوم کے وارثین کے حوالے کردے کیونکہ وہ اس کے پاس امانت ہے ۔ اور امانت کی ادائیگی کے بارے میں اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے

  اِنِ اللّٰهَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُۏَدُّوا الْْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا 

کنزالایمان  : بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپرد کردو ۔ 

(پارہ  ٥  رکوع  ٥ سورہ النسآء آیت  ٥٨ ۔)


 اوردوسری جگہ ارشادفرماتاہے: وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمٰنٰتِھِمْ وَعَھْدِھِمْ رَاعُوْنَ

اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(کنزالایمان  : پارہ  ١٨ رکوع   ١ سورہ المۏمنون آیت  ٨ )


اور ارشادفرماتاہے: یاایھاالذین امنوا لاتخونوا الله والرسول وتخونوا امنتکم وانتم تعلمون ،،

اے ایمان والو اللہ و رسول کی خیانت نہ کرو اور نہ اپنی ذاتی امانتوں میں جان بوجھ کرخیانت کرو ۔ 


حدیث صحیح میں ہے کہ: منافق کی علامت یہ ہے کہ جب اس کے پاس امانت رکھی جاۓ تو خیانت کرے ۔ 

(فتاوی یارعلویہ صفحہ ١٩١)


وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبه : العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 


دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی ۔ 


٢٢   محرم الحرام ١٤٤٣ھ

١۔۔۔  ستمبر  ٢٠٢١ء




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney