آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اگر کسی نے مغرب یا عشاء کے وقت فجر کی اذان دے دی تو کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1755


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کسی نے  مغرب یا عشاء کے وقت غلطی سے فجر کی اذان دے دی یعنی الصلاۃ خیر من النوم تو کیا حکم ہے دلیل کے ساتھ پیش کریں۔

سائل: مہیرالدین اڑیسہ


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*

الجواب بعون الملک الوہاب:

صورت مسؤلہ میں اذان ہوجائے گی اگرچہ غلطی سے کہی ہو اور گنہگار بھی نہیں ہوگا کیونکہ "الصلاۃ خیرمن النوم" کہنے سے دیگر وقتوں کے اذان میں کوئی خلل نہیں! البتہ فجر میں یہ کلمہ مخصوص اس لئے کیا گیا کہ یہ وقت نیند اور غفلت کا وقت ہوتا ہے۔


جیسا کہ ہدایہ میں ہے: "خص الفجر بہ لانہ وقت نوم وغفلۃ" وقتِ فجر کو مخصوص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ وقت نیند اور غفلت کا وقت ہوتا ہے۔ 

(ہدایہ  باب الاذان ، مطبوعہ المکتبۃ العربیہ کراچی ١/٧٠)


جس طرح نبی صلی الله تعالٰی علیہ وسلم نے اذانِ فجر میں "الصلاۃ خیر من النوم" مقرر کرنے کی اجازت عطا فرمائی ، "اخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر عن سیدنا بلال رضی الله تعالٰی عنہ" (طبرانی نے معجم کبیر میں سیدنا بلال رضی الله تعالٰی عنہ سے یہ نقل کیا ہے)،،

(بحوالہ فتاویٰ رضویہ جلد ۵٫ ص ،٣٦٤ رضا فاؤنڈیشن لاہور)


لہٰذا دیگر وقتوں میں اگر "الصلاۃ خیر من النوم" کہہ دیا تو حرج نہیں مگر نہ کہنا بہتر ہے اور اگر بھول کر یا غلطی سے کہا ہو تو کراہت بھی نہیں۔

واللہ اعلم


کتبہ: فقیرمحمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا

١. صفر المظفر ۔١٤٤٣ ھ‌ ۔ بروز جمعرات




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney