سوال نمبر 1758
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: یوم اساتذہ منانا کیسا ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی ۔
المستفتی: محمد انتخاب عالم سراجی اتر دیناج پور بنگال۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامداومصلیاومسلما:
یوم اساتذہ منانا جائز ہے۔
فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی قدس سرہ العزیز ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ: یوم اساتذہ منانا جائز ہے خواہ وہ کسی بھی تاریخ میں ہو کہ اس میں اساتذہ کی تعظیم اور ان کے شکر و احسان کی بجا آوری ہے اور اپنے استاد کی تعظیم جس طرح بھی کی جائے درست اور جائز ہے
اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں کہ: استاد علم دین کا مرتبہ ماں باپ سے زیادہ ہے وہ مربی بدن ہیں یہ مربی روح جو نسبت روح کو بدن سے ہے وہی نسبت استاد سے ماں باپ کو ہے "کما نص علیہ العلامتہ الشر نبلالی فی غنیتہ ذوی الاحکام و قل فیہ ذا ابو الروح لا ابو النطف"
(فتاویٰ رضویہ جلد نہم،نصف آخر صفحہ ١٤١)
لیکن نابالغ بچے اپنا روپیہ چندہ میں نہیں دے سکتے البتہ گھر والے جو چندہ دے اسے پہنچا سکتے ہیں
جیسا کہ درالمختار مع شامی جلد ٥، ص ٦٨٧ پر ہے کہ: "لا تصح ھبتہ الصغیرۃ اھ"
(بحوالہ فتاوی فقیہ ملت، ج ٢،ص ٢٨٠/٢٨١،شبیربرادرز)
تنبیہ: بالغ بچیاں تحفہ وتحاٸف وغیرہ اساتذہ کو پیش نہ کریں کیونکہ دورحاضر میں فتنہ میں پڑنے کا بسیار اندیشہ ہے۔
اور مزید یہ کہ یوم اساتذہ منانے میں اس بات کا بھی خاص خیال رکھے کہ شریعت مطہرہ کے خلاف کوٸی فعل صادر نہ ہو ورنہ فعل قبیح پرگناہ وعتاب وعذاب ہوگا.
واللہ تعالی اعلم بالصواب۔
کتبہ: ابو کوثر محمد ارمان علی قادری جامعی
،سیتامڑھی۔
تخصص فی الفقہ نوری دارالافتا ٕ بھیونڈی۔
خادم:مدرسہ اصلاح المسلمین ،ومدینہ جامع مسجد مہیسار،دربھنگہ۔
٢٦/محرم الحرام ١٤٤٣ھ۔
٥/ستمبر٢٠٢١ ٕ ۔
بروز اتوار۔
0 تبصرے