سوال نمبر 1759
السلام علیکم رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ بغیر ٹکٹ کے ٹرین میں سفر کرنا کیسا ہے؟ دلیل سے وضاحت فرمائیں۔
المستفتی: تنظیم رضا بہار
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب:
بغیر ٹکٹ ٹرین میں سفر کرنا قطعا جاٸز نہیں کیوں کہ یہ ایک قسم کی چوری ہے اور پکڑے جانے پر ذلت و رسواٸی کا سخت سامنا کرنا پڑے گا اور اسلام کسی بھی مؤمن کی ذلت نہیں چاہتا دوسری بات اپنا یا غیر کسی کو بھی دھوکہ دینا جاٸز نہیں اور بھی کٸ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ فعل ناجاٸز ہے
حدیث شریف میں ہے: "عن حذیفۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا ینبغي للمؤمن أن یذل نفسہ"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل و خوار کرے یا کروائے
(جامع الترمذي ، المجلدالثانی ، ابواب الفتن ، ص٥٠ مجلس برکات مبارکپور)
اسی طرح فتاویٰ شرعیہ میں ہے: ٹرین میں بغیر ٹکٹ کے سفر کرنا ایک قسم کا دھوکہ دینا ہے اور کفّار کو بھی دھوکہ دینا شرعاً جائز نہیں ۔ اس لئے بلا ٹکٹ ٹرین میں سفر کرنا بھی جائز نہیں جس نے ایسا کردیا ہے اُس پر لازم ہے کہ جتنی مسافت تک بغیر ٹکٹ کے سفر کیا تھا ، اتنی مسافت کی ٹکٹ خریدے اور پھر پھاڑ دے ۔
نیز اللہ ربُّ العزت کی بارگاہ میں توبہ و استغفار بھی کرے ۔ (جلد سوم ، صفحہ ٣٥٧ شبیر برادرز لاھور)
اسی طرح فتاویٰ مصطفویہ میں ہے: کہ حق تو کسی کا مارنا جاٸز نہیں اور یہاں کفار اگرچہ حربی ہیں مگر بلاٹکٹ سفرکرنا اپنے کو اہانت کے لیۓ پیش کرنا ہے اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے مستوجب سزا ہوگا لہذا ایسی حرکت سے احتراز لازم جو موجب ذلت و رسواٸی ہو۔
(صفحہ ٤٢٦)
واللہ ورسولہ اعلم
کتبہ: عبیداللہ حنفی بریلوی
0 تبصرے