سوال نمبر 1761
السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ جسکے شوہر کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس عورت کے لئے چار مہینہ دس دن عدت کے گزارنا ہوتا ہے
اس کا کیا مطلب ہے پورے 130 دن یا انتیس تیس کے حساب سے گنتی پورا کریں رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
المستفتی :- محمد مستجاب نعیمی پورنوی
پالی راجستھان
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
شوہر کے انتقال کے بعد عورت کے لئے حکم شرع یہ ہے کہ چار ماہ دس دن عدت گزارے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے،
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا_
ترجمہ تم میں جو لوگ وفات پائیں اور بیبیاں چھوڑ کر جائیں ان کی عدت چار مہینے دس دن ہے -
(پارہ 2 سورۃ البقرہ آیت 234)
اور یہ چار ماہ دس دن اس وقت ہے جب شوہر یا انتقال چاند کی ایک تاریخ کوہواہے ورنہ ایک سو تیس دن جیساکہ سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
اگر چاند کی پہلی تاریخ میں شوہر انتقال ہوا تو چاند کی تاریخ کے حساب سے چار مہینے دس دن اور اگر پہلی تاریخ کے علاوہ تاریخ میں انتقال ہوا تو 130 دن عدت گزارے -
فتاویٰ رضویہ جلد 13 صفحہ 295) رضا فاؤنڈیشن لاہور
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
٤ صفر المظفر ۱٤٤٣ ھجری بروز یکشنبہ
0 تبصرے