سوال نمبر 1770
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ نماز میں نیت شرط ہے اور تیمم میں فرض تو ایسا کیوں؟ حالانکہ دونوں میں یا تو شرط ہوتے یا دونوں میں فرض ہوتے ؟
المستفتی : محمد علی حسن
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
نماز میں نیت شرط ہے کیونکہ نیت نماز سے خارج ہے اس لئے کہ شرط کہتے ہی ہیں اسی کو جو حقیقت شئی سے خارج ہو ، اور تیمم میں نیت فرض ہے اس لئے کہ وہ تیمم میں داخل ہے اور فرض کہتے ہی ہیں اس کو جو حقیقت شئی میں داخل ہو جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے کہ " شرط خارج موقوف علیہ کو کہتے ہیں یعنی حقیقت شئی میں داخل نہ ہو پر اس کے بغیر شئی موجود نہ ہو ۔ اور فرض وہ ہے جس سے اس کے نفس ذات کا قوام ہو جیسے نماز کے لیے رکوع ، سجود ، قیام قعود " اھ ( فتاوی رضویہ ج 10 ص 793 : رضا فاؤنڈیشن لاہور ) اس لئے نماز میں نیت شرط ہے اور تیمم میں نیت فرض ہے جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ " نماز میں نیت شرط ہے " اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 491 ) ھدایہ میں ہے کہ " النية فرض فى التيمم .... انه ينبى عن القصد فلا يتحقق دونه او جعل طهورا فى حالة مخصوصة و الماء طهور بنفسه " اھ ( ھدایہ ج 1 ص 90 : باب التیمم ، المکتبۃ البشری باکستان )
واللہ اعلم بالصواب
کریم اللہ رضوی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
0 تبصرے