آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حرام کمائی سے امام کو تنخواہ دینا کیسا ہے؟ ‏


    سوال نمبر 1791

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ

 زید ایک غریب علاقے کی مسجد کا امام ہے اور اس مسجد کا چندہ صرف زید (امام) کی تنخواہ کے برابر ہی ہوتا ہے 

اور اس چندہ میں کچھ سود خوروں کا پیسہ بھی شامل ہوتا ہے 

عرض یہ ہیکہ سود خوروں کا چندہ مسجد کے لیے لینا چاہئے یا نہیں 

اورکمیٹی انہیں پیسوں سے زید کو تنخواہ دیتی ہے 

تو زید (امام) کے لیے شرعی حکم کیا ہوگا

 برائے کرم شرعی رہنمائ فرمائیں

 المستفتی عبداللہ حسن آباد


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ

 الجواب بعون الملک العزیز الوہاب 


 سود خوروں کی کمائی اگر محض سود کی ہو اس کے علاوہ دوسری کوئی حلال کمائی نہ ہو  تو نہ ان کے یہاں سے چندا لیا جائے اور نہ ہی ان سے میل ملاپ رکھا جائے  اور اگر سود کے علاوہ دیگر حلال کمائی بھی شامل ہو اور غالب رقم حلال کمائی کی ہو تو ان سے چندہ لینا جائز ہے مگر احتراز بہتر و انسب ہے! جس طرح حلال اور حرام کمائی  والوں کے ہدیہ و دعوت اسی وقت قبول کیے جائیں گے جبکہ ان کی حلال کمائی حرام کمائی پر غالب ہو !


جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں 


جس نے ہدیہ بھیجا اگر اس کے پاس حلال و حرام دونوں قسم کے اموال ہوں  مگر غالب مال حلال ہے تو اس کے قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں یہی حکم اس کے یہاں دعوت کھانے کا ہے اور اگر اس کا غالب مال حرام ہے تو نہ ہدیہ قبول کرے اور نہ اس کی دعوت کھائے جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ یہ چیز جو اسے پیش کی گئی ہے حلال ہے! 

 بہار شریعت  جلد سوم  حصہ ۱۵ صفحہ نمبر ۳۹۴ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ 

لہٰذا صورت مسئولہ میں امام پر کوئی حکم نہیں  کہ اس کو کیا معلوم کہ کمیٹی کے لوگ اسے حرام کمائی کی رقم سے تنخواہ دے رہے ہیں یا حلال کمائی سے ، حکم تو کمیٹی کے ان افراد پر ہوگا جو چندہ لیتے وقت حرام و حلال کا خیال نہ کرتے ہوئے سود خوروں اور حرام خوروں کی ناجائز کمائی لاکر امام کو تنخواہ میں دیتے ہیں ! اگر اہل کمیٹی اس چندے میں احتیاط نہ برتے گی تو سب کے سب گنہگار مستحق عذاب نار ہوں گے، ان پر لازم ہے کہ وہ سود خوروں حرام خوروں کا بائیکاٹ کریں!  اور ان سے چندہ نہ مانگیں اور نہ ہی امام کو اس حرام کمائی سے تنخواہ دیں 

نوٹ۔ مجرم کو چھوڑ کر بے گناہ کا گریبان نہ پکڑیں زبردستی کسی بے گناہ پر حکم لگوانے کے در پے کیوں ہوتےہیں؟ اس سے سائل کی نیت کا مشکوک ہونا اھل فھم پر پوشیدہ نہ رہے گا! 

ہاں جانتے ہوئے کہ اراکینِ کمیٹی یہ حرام کاری کرتے ہیں اگر امام راضی ہو تو ضرور اس پر بھی الزام آئے گا!


واللہ اعلم 

 ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney