آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حالت نماز میں فون کاٹنا کیسا ہے؟ ‏


      سوال نمبر 1837

 السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے احناف اس مسئلہ کے بارے میں ‌کہ زید حالت نماز میں تھا اتنی ہی میں کسی کا فون  آگیا  تو ایک ہاتھ سے فون کاٹ سکتے ہیں یا نہیں؟  المستفتی محمد وقار احمد رضوی


وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب :

حالت نماز میں کسی کا فون آجائے اور ان کے موبائل کی گھنٹی بجنے لگے تو ایسی صورت میں موبائل کو جیب کے اوپر سے ہی موبائل کی گھنٹی کو بند کرنا جائز و درست ہے بشرطیکہ عمل کثیر کئے بغیر گھنٹی بند کرنا ممکن ہو !

جس طرح دوران نماز وقت ضرورت کھجانے (کھجلانے) یا ٹوپی وغیرہ سر سے گر جائے تو اٹھا لینا افضل ہے۔ ہاں یہ دوسری بات ہے کہ ایک رکن 

(مثلاً قیام یا رکوع یا سجود وغیرہ) میں تین بار کھجلانے سے نماز  ٹوٹ جاتی

 کیونکہ تین بار کھجلانا عمل کثیر ہے ۔ جو کہ نماز کو فاسد کر دیتی ہے۔

 جس طرح ایک رکن میں ایک آدھ بار کھجانا یا ٹوپی وغیرہ سر سے گر جائے تو اٹھا لینا عمل قلیل ہے جس سے نماز نہیں ٹوٹتی ٹھیک اسی طرح ایک رکن مثلا رکوع میں یا قیام و سجود میں ایک آدھ بار حالت نماز میں فون آ جائے تو موبائل کی گھنٹی کو بند کرنے سے بھی نماز نہیں ٹوٹتی ہے ۔ (عام کتب فقہ و فتاوی)

اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ نماز میں ٹوپی گر پڑی تو اٹھا لینا افضل ہے جب کہ عمل کثیر کی حاجت نہ پڑے ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی اور بار بار اٹھانی پڑے تو چھوڑ دے اور نہ اٹھانے سے خضوع مقصود ہو تو نہ اٹھانا افضل ہے ۔

 (بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ٦٣١)


واللہ تعالی اعلم بالصواب

 کتبہ

 محمد مدثر جاوید رضوی

 مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج

 ضلع۔ کشن گنج، بہار




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney