سوال نمبر 1854
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعلماء دین مسئلہ ذیل میں کہ اگر کلمات اذان یا اقامت میں کسی جگہ تقدیم و تاخیر ہوجائے تو کیا حکم ہے
المستفتی محمد موصوف سانتا کروز
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اگر کلمات اذان یا اقامت میں کسی جگہ تقدیم و تاخیر ہوجائے تو مؤذن کو چاہئیے کہ جس جگہ تقدیم و تاخیر ہوئی ہو اتنے کو صحیح کرلے اور دوبارہ اذان کی حاجت نہیں اگر بے صحیح کئے نماز پڑھ لی جب بھی حرج نہیں
جیسا کہ فتاویٰ ھندیہ میں ہیکہ
واذاقدم فی اذانه او فی إقامته بعض الکلمات علی بعض نحو ان یقول اشھد ان محمد رسول الله قبل قوله اشھد ان لا اله الا الله فالأفضل فی ھذا ان ما سبق علی أوانه لا يعتد به حتي يعيده في أوانه وموضعه وان مضي علي ذلك جازت صلاته
اور اگر اذان و اقامت میں بعض کلموں کو بعض پر مقدم کرے مثلاً اشھد ان محمد رسول اللہ کو اشھد ان لا الہ الا اللہ سے پہلے کہ دے تو افضل یہ ہیکہ جو اپنے وقت سے پہلے کہ دیا اسکا شمار نہیں یہاں تک کی اپنے وقت پر اپنی جگہ اسکا اعادہ کرے اور اگر اعادہ نہ کرے تو نماز جائز ہوجائیگی
فتاویٰ ھندیہ الجزء الأول الفصل الثانی فی کلمات الأذان /ص ٦٢ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ لبنان
نیز بہار شریعت میں ہیکہ
اگر کلمات اذان یا اقامت میں کسی جگہ تقدیم و تاخیر ہوگئی تو اتنے کو صحیح کرلے سرے سے اعادہ کی حاجت نہیں اور اگر صحیح نہ کئے اور نماز پڑھ لی تو نماز کے اعادہ کی حاجت نہیں
بہار شریعت جلد اول حصہ سوم /٤٦٩
واللہ تعالیٰ اعلم
کتبــــــــــــــــــــــہ
محمد انوار رضا فیضی
خطیب و امام نور محمدی مسجد ریتی بندر پسٹم ساگر روڈ نمبر 6 چمبور ممبئی
2 تبصرے
ماشاءاللہ مسائل شرعیہ کی خدمت لا جواب ہے
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریں