سوال نمبر 1883
.السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ یہ جو عوام الناس میں مشہور ہے کہ منگل والے دن کپڑا نہ کاٹا جائے نہ ناخن تراشے جائیں نہ غسل کریں نہ سرمہ ڈالیں وغیرہ وغیرہ اس کی کیا شرعی حیثیت ہے؟
المستفتی محمد اسلم عطاری
سردار آباد فیصل آباد پنجاب پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب :
صورت مستفسرہ میں بروزمنگل ناخن کاٹنے وغسل کرنے اورسرمہ لگانے میں شرعاً کوٸی قباحت نہیں البتہ کپڑا کاٹنے کے تحت سیدی سرکار اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:کپڑے کےاستعمال یادرزی کو دینے کے لۓکوئی خصوصیت نہیں،ہاں منگل کے دن کپڑا قطع نہ کیاجائے۔مولا علی کرمﷲ وجہہ نے فرمایا:"جو کپڑا منگل کے روز قطع کیا جائے وہ جلے یا ڈوبے یا چوری ہوجاۓ
(فتاویٰ رضویہ ج ٢٢ ص ۱۸۴)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیرمحمد امتیازقمررضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ ،24 نومبر 2021 بروز بدھ،
0 تبصرے