سوال نمبر 1895
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرح متین اس مسئلہ کے بارے میں جو شخص بلا عذر شرعی ایک وقت کی نماز چھوڑ دے اس سے میلاد شریف میں تقریر کروانی چاہئے یا نہیں؟
کیا وہ ممبر پر بیٹھ سکتاہے ؟
المستفتی :- محمد سہیل رضا قادری لکھیم پوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب
بعون الملک الوھاب
جو شخص بلا عذر شرعی قصداً ایک وقت کی نماز چھوڑ دے وہ فاسق ہے جیسا کہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ بہار شریعت جلد سوم میں تحریر فرماتے ہیں کہ جو قصداً چھوڑ دے ایک ہی وقت کی وہ فاسق ہے۔
مگر معلن نہیں اس لئے فاسق سے تقریر کروانی جائز و درست ہے، ہاں جو شخص ترک نماز کا عادی ہوگا یاعلی الاعلان گناہ کبیرہ کرتا ہو یا صغیرہ پر اصرار علی الاعلان کرتا ہو تو وہ فاسق معلن ہے ان سے تقریر نہیں کروانی چاہئے کہ تقریر کروانے میں انکی تعظیم ہے جبکہ فاسق کی تعظیم ناجائز ہے حدیث شریف میں ہے " اذا مدح الفاسق غضب الرب واھتزله العرش " جب فاسق کی تعریف (تعظیم) کی جاتی ہے اللہ تعالی غضب فرماتا ہے اور عرش الہی ہل جاتا ہے. (شعب الایمان جلد چہارم صفحہ ٢٣٠، دارالکتب العلمیه بیروت لبنان) اور بقیۃ السلف حجۃ الخلف بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ فاسق معلن کےمتلعق تحریر فرماتے ہیں کہ ان سے تقریر بھی نہ کرانی چاہئے۔
( فتاوی بحرالعلوم جلد اول صفحہ ٣٩٠، کتاب الصلوۃ) خلاصہ کلام یہ کہ فاسق سے تقریر تو کروا سکتے ہیں مگر فاسق معلن سے تقریر نہیں کروانی چاہئے اسلئے کہ ان سے تقریر کروانی منع ہے۔ رہا ان کو اسٹیج پر بیٹھنا تو بیٹھ سکتا ہے۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار ۲۱/ ربیع الآخر ۱۴۴۳ھ ۲۷/ نومبر ۲۰۲۱ء دن:- ہفتہ
0 تبصرے