سوال نمبر 1906
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہکيا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ کے بارے میں کہ عورت کو قبر میں کوئی بھی اتار سکتا ہے کيا ؟
زيد کا کہنا ہے کہ کوئی بھی اتار سکتا ہے اور بکر کا کہنا ہے کہ نہیں اتار سکتا ہے کس کا کہنا دورست ہے اس مسٔلہ کے بارے میں علمائے کرام ومفتيان عظام رہنمائی فرمائیں؟
المستفتی۔ اسلم رضا دمکا جھارکھنڈ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
عورت کو قبر میں اتارنے والا محرم ہوں، اور اگر یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ دار اتارے اور اگر وہ بھی نہ ہوں تو پرہیز گار اجنبی بھی اتار سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں!
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ عورت کا جنازہ اتارنے والے محارم ہوں، یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ والے یہ بھی نہ ہوں تو پرہیز گار اجنبی کے اتارنے میں مضایقہ نہیں۔ *(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ ٨٤٤)*
اور حضور سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ شوہر کو بعد انتقال زوجہ قبر میں خواہ بیرون قبر اس کا منہ یا بدن دیکھنا جائز ہے۔ قبر میں اتارنا جائز ہے اور جنازہ تو محض اجنبی تک اوٹھاتے ہیں۔
(فتاوی رضویہ جلد چہارم صفحہ ٩٦، مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی پاکستان)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے