آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

انگریزی سال کی مبارک باد دینا کیسا ہے؟


 سوال نمبر 1909
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ انگریزی نئے سال کی مبارک بادی دینا کیسا ہے بینوا توجروا 
 المستفتی محمد نوشاد عالم یوپی



 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
 انگریزی نئے سال کے آغاز پر ایک دوسرے کو مبارکباد دینے میں حرج نہیں ہے کیونکہ مبارک کامطلب ہوتاہے باعث برکت یعنی خیر و برکت کی دعا دینا تو نیا سال مبارک ہوکا مطلب ہوا کہ نیا سال خوشحالی سے گزرے خواہ وہ اسلامی سال ہو یا انگریزی مبارک باد دے سکتے ہیں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ یہودنصاری کی مشابہت مقصود نہ ہو. حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کی روایت جسے امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں درج کیا، اس میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ نئے سال یا مہینے کی آمد پہ وہ ایک دوسرے کو درج ذیل دعا سکھاتے تھے: اللّٰهُمَّ أدْخِلْهُ عَلَیْنَا بِالأمْنِ وَ الإیْمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالإسْلَامِ، وَرِضْوَانٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ وَجِوَازٍ مِّنَ الشَّیْطَانِ. اے اللہ! اس (نئے مہینے یا نئے سال) کو ہمارے اوپر امن و ایمان، سلامتی و اسلام اور اپنی رضامندی، نیز شیطان سے پناہ کے ساتھ داخل فرما
 (الطبرانی، المعجم الاوسط، 6 221، حدیث: 6241) اور حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ اختر رضا خاں ازہری علیہ الرحمہ سے اسی طرح کا ایک سوال کیا گیا کہ اکتیس دسمبر کو نیو ایئر نائٹ سلیبریشن (New Year Night Celebretion) کی جاتی ہے اس میں جانا اور اس میں حصہ لینا اور لوگوں کو ہیپی نیو ایئر (Happy New Year)  کہنا کیسا ہے ؟تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا اگر اس کے اندر ناجائز حرکات کا ارتکاب ہوتا ہو اور نصرانیوں کے طور پر ان کے خاص وہ کام جو عیسائیوں کی علامات ہیں وہ انجام پاتے ہیں تو اس سے پرہیز ضروری ہے اور یونہی ،، نیاسال مبارک ہو ،، بغرض دعا کہنے میں حرج نہیں جب کہ غیروں سے تشبہ نہ ہو اور نہ تشبہ مقصود ہو (تاج الشریعہ کی علمی مجالس ص٢٣٧) اور محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مفتی نظام الدین صاحب قبلہ مصباحی تحریر فرماتے ہے نئے سال کی مبارک باد دینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ سال آپ کے لئے مبارک رہے خیر سے گزرے یہ جائز ہے کہ دعائے خیر ہے ہاں اگر کوئی انگریزوں کے بنائے ہوئے ماہ و سال کی تعظیم کے لئے کہے تو مکروہ ہے مگر عام طور پر مسلمان یہ نیت نہیں رکھتے بلکہ ان کا مقصد دعاۓ خیر ہوتا ہے اور اس میں کوئ مضائقہ نہیں (سراج الفقہا کی دینی مجالس کتاب الخطر والاباحه ، صفحہ ١٤٤)
خلاصہ مذکورہ تمام باتوں سے واضح ہوگیا کہ انگریزی یا اسلامی نئے سال کی مبارک باد دینا ،دعا دینامیں شرعا کوئی قباحت نہیں.
واللہ اعلم بالصواب
 کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی ١٩/جمادی الاول ١٤٤٣ ھ ٢٤ / دسمبر ٢٠٢١ ء



ایک تبصرہ شائع کریں

3 تبصرے

  1. ماشاءاللہ۔
    نہایت سلیس انداز میں بڑی عرق ریزی اور تحقیق کے ساتھ ہر مسئلے کا جواب دیا گیا ہے۔
    محب گرامی وقار عزیزم حضرت مولانا فرقان قادری امجدی صاحب کو اور آپ تمام علمی ٹیم کو اللہ تعالیٰ اس خدمات کا دارین میں بہترین بدلہ عطا فرماے۔ آمین

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاءاللہ بہت عمدہ مسائل شرعیہ ایک بہترین علم سیکھنے کا ذریعہ ہے اللہ پاک اپنے حبیب مکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے صدقے اس گروپ کے تمام ذمہ داران کو دارین کی سعادتوں سے مالا مال فرمائے

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney