سوال نمبر 1911
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص آیا جو حالت کفر میں ہے اور اس نے امام سے کہا کہ مجھے اسلام میں داخل کرلیں لیکن ایسے خدشات بھی لاحق ہیں کہ وہ شخص امام پر الزام عائد کردیگا جس کی وجہ پر امام نے کہا کہ وہ اسٹامپ پیپر لے کر آئے تب وہ اسے کلمہ طیبہ پڑھا کر اسلام میں داخل کرے گا تو اس صورت میں امام پر عندالشرع کیا حکم نافذ ہوگا مدلل و مفصل قرآن وحدیث اور اقوال فقہاء کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟
سائل ، محمد انور خان رضوی علیمی اسمعیلی پتہ شراوستی یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
مذکورہ امام پر توبہ و تجدید ایمان لازم ہے اور اگر بیوی رکھتا ہو تو تجدید نکاح بھی کیونکہ امام نے اسٹامپ پیپر لانے کو کہا مطلب اتنے وقت تک اس کے کفر پر رہنے کو امام نے پسند کیا اور رضا بالکفر کفر ہے.
جیسے ہی کافر نے امام سے کہا تھا کہ میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں تو اسی لمحہ امام کو چاہئے تھا اس شخص کو کلمہ طیبہ پڑھا کر اسلام میں داخل کرتا بعدہ عدالت بھیج دیتا تاکہ اسے مذہب تبدیل کرنے کی سند مل جاتی یا پھر چند اشخاص کو بلا کر اسٹامپ پیپر وغیرہ کے کام کو انجام دیتا
یہاں یہ حیلہ پیش کرنا کہ اندیشہ ہے کہ وہ مجھے نقصان پہنچائے گا یہ محض بے اصل ہے
حاشیہ علامہ طحطاوی علی المراقی، میں ہے "لوقال کافر لمسلم اعرض علی الاسلام فقال اری او اصبر الی الغد او طلب عرض الاسلام من واعظ فقال اجلاس الی اٰخر المجلس کفر وقد حکینا نظیرھا عن المتولی یعنی اگر کافر نے مسلم سے کہا مجھ پر اسلام پیش کر تو اس نے کہا دیکھ لینا یا کل تک انتظار کر یا کافر نے مطالبہ کیا اسلام پیش کرنے کا واعظ سے اس نے کہا بیٹھا رہ اختتام مجلس تک تو کافر ہو گیا
"خلاصہ" پھر" شرح فقہ اکبر" علی قاری میں ہے "کافر قال لمسلم اعرض علی الاسلام فقال اذھب الی فلان العالم کفر" یعنی اگر کسی کافر نے مسلمان سے کہا مجھ پر اسلام پیش کر تو اس نے کہا فلاں عالما کے پاس جا کافر ہو گیا. (بحوالہ فتاوی حامدیہ صفحہ ۱۰۷ تا ۱۱۹ مکتبہ رضوی کتاب گھر دھلی) اور ایسا ہی "فتاوی مصطفویہ صفحہ ۲۲ تا ۲۵ رضا اکیڈمی ممبئی و تفسیر نعیمی جلد ۱۰ صفحہ ۴۳۰ مکتبہ رضویہ مٹیا محل جامع مسجد دہلی، پر ہے.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی سنبھلی براہی
0 تبصرے