سوال نمبر 1954
السلام علیکم ورحمةاللہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کنواں کا کل پانی نکالتے وقت اندر سے پانی کادھارا آتے رہتا ہے اس کی کیا صورت ہوگی؟
کس طرح نکالیں؟
المستفتی :- شمس بہار
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
ایسا کنواں کہ اس کا پانی ٹوٹتا ہی نہیں تو اس کے لئے معلوم کریں کہ اس میں کتنا پانی ہے وہ سب نکالا جائے گا اور اس طریقے کے بارے میں حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
جو کوآں ایسا ہو کہ اس کا پانی ٹوٹتا ہی نہیں چاہے کتنا ہی نکالیں اور اس میں نَجاست پڑ گئی یا اس میں کوئی ایساجانور مر گیا جس میں کُل پانی نکالنے کا حکم ہے تو ایسی حالت میں حکم یہ ہے کہ معلوم کر لیں کہ اس میں کتنا پانی ہے وہ سب نکال لیا جائے۔ نکالتے وقت جتنا زیادہ ہوتا گیا اس کا کچھ لحاظ نہیں اور یہ معلوم کر لینا کہ اس وقت کتنا پانی ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو مسلمان پرہیزگار جن کو یہ مہارت ہو کہ پانی کی چوڑائی گہرائی دیکھ کر بتا سکیں کہ اس کوئیں میں اتنا پانی ہے وہ جتنے ڈول بتائیں اتنے نکالے جائیں اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس پانی کی گہرائی کسی لکڑی یا رسّی سے صحیح طور پر ناپ لیں اور چند شخص بہت پھرتی سے سو ۱۰۰ ڈول مثلاً نکالیں پھر پانی ناپیں جتنا کم ہو اسی حساب سے پانی نکال لیں کوآں پاک ہو جائے گا۔ اسکی مثال یہ ہے کہ پہلی مرتبہ ناپنے سے معلوم ہوا کہ پانی مثلاً دس ہاتھ ہے پھر سو ۱۰۰ ڈول نکالنے کے بعد ناپا تو نو ۹ ہاتھ رہا تو معلوم ہوا کہ سو ۱۰۰ ڈول میں ایک ہاتھ کم ہوا تو دس ۱۰ ہاتھ میں دس سو ۱۰۰۰ یعنی ایک ہزار ڈول ہوئے۔
بہار شریعت حصہ دوم صفحہ نمبر ۳۴۳
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی
0 تبصرے