سوال نمبر 1981
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں بجنے والی گھڑی مسجد میں لگانا عندالشرع کیسا ہے؟؟
المستفتی محمد تعلق خان
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
بجنے والی گھڑی کو مسجد میں لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر نہ لگانا بہتر ہے اسلئے کہ اس سے نمازیوں کا دل بٹ سکتا ہے اور خشوع و خضوع میں خلل آسکتا ہے!
فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے جن گھڑیوں میں ہر آدھا گھنٹہ یا ایک گھنٹہ پر ٹن ٹن کی آواز ہوتی ہے ان گھڑیوں کو گھروں اور مسجدوں کے اندر لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ یہ ایک غرض صحیح یعنی اطلاع دینے کے لئے ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ مسجدوں میں ایسی گھڑیاں نہ لگائی جائیں کہ اس سے نمازیوں کا دل بٹ سکتا ہے اور خشوع و خضوع میں خلل آسکتا ہے۔ (جلد دوم صفحہ ٤١٧، فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد مدثر جاوید رضوی
مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج
ضلع۔ کشن گنج، بہار
0 تبصرے