آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

وہابی ،دیوبندی سے چندہ لینا کیسا؟


سوال نمبر 1986

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام اس سوال کے بارے میں کہ کسی وہابی یا دیوبندی سے مسجد ومدرسہ وعرس وجلسہ کے لیے چندہ لینا کیسا ہے؟ 

سائل رفیع الدین سمنانی سنت کبیر نگر یوپی




وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب 


دینی کاموں کے لیے فرقہائے باطلہ سے چندہ لینا جائز نہیں  کیوں کہ ان سے چندہ لینا بہت بڑے فتنے کا  باعث ہے ؛ 

جیسا کہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ۱۷۰ پر ہے کہ " 

جماعت اسلامی تبلیغی جماعت, دیوبندی وہابی قادیانی شیعہ وغیرہم و مرتدین گمراہ گمراہ گر ہیں لہذا ان سے چندہ لینا جائز نہیں ,ان سے چندہ لینا بہت بڑے فتنے کا باعث ہے اس لئے کہ جو لوگ ان سے روپیہ لینگے وہ ان سے میل جول رکھینگے سلام کلام کرینگے اور نکی تعظیم کرینگے اپنے تمام تقریبات میں شریک کرینگے اور یہ لوگ خود انکے یہاں شرکت کرینگے اور یہ سب حرام ہے 

حدیث شریف میں ہے 

ایاکم و ایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم

یعنی بدمذہبوں سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں گمراہ کردیں اور فتنہ میں نہ ڈال دیں 

الحاصل کلام یہ ہے کہ, کسی بھی بد مذہب سے کسی کار خیر کے لیے چندہ کرنا یا چندہ لینا جائز نہیں ہے ۔

اور فتاویٰ بحر العلوم جلد دوم صفحہ ۲۲٦ میں ہے : دیوبندیوں وہابیوں سے چندہ مانگنا نہ چاہیے از خود دے تو مسجد میں لگانا نہ چاہیے _

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ  عفی عنہ

۱۲ جمادی الاخریٰ ۱۴۴۳ ھجری

۱٦ جنوری ۲۰۲۲ عیسوی شنبہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney