سوال نمبر 1990
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہندہ کبھی کبھی انگلی کے کے ذریعے اپنی نفسانی خواہشات پورا کرتی ہے تو کیا یہ مشت زنی میں شمار ہوگا ؟نیز مشت زنی کرنے کی وجہ سے غسل واجب ہو گا یا نہیں؟ باحوالہ تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں
المستفتی شہزاد عالم رضوی اورنگ آباد مہاراشٹر
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب اللھم ہدایۃ الحق والصواب
فرج میں انگلی ڈال کرخواہشات پوری کرنے کو مشت زنی نہیں بلکہ انگشت زنی کہتے ہیں اور یہ بھی مشت زنی کی طرح حرام ہے یعنی جو وعیدیں مشت زنی کے متعلق وارد ہیں وہ انگشت زنی میں بھی شامل ہیں۔
رہا غسل کا معاملہ تو مشت زنی ہو یا انگشت زنی انزال ہونے کی صورت میں غسل واجب ہوجا ئے گا اور انزال نہ ہونے کی صورت میں غسل واجب نہ ہوگا
نورالایضاح فصل عشرۃ اشیاء لایغتسل منھا" میں ہے: وادخال الصبع ونحوفی احدالسبیلین
انگلی یا اس جیسی کسی چیز کو عورت کے سبیلین میں سے کسی ایک میں داخل کرنے سے غسل واجب نہیں ہوگا۔
اور حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : عورت نے اپنی فرج میں انگلی یا جانور یا مردے کا ذَکر یا کوئی چیزربڑ یا مٹی وغیرہ کی مثلِ ذَکر کے بنا کر داخل کی تو جب تک اِنزال نہ ہو غُسل واجب نہیں۔(بہار شریعت حصہ دوم ص۳۲۶)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۲۴؍جمادی الآخرہ ۱۴۴۳ ہجری
0 تبصرے