سلام میں، تعالٰی، کا اضافہ کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر 2021

 السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ و برکاتہ پیش کرتا ہے تو اس پر بکر نے کہا تعالٰی کا اضافہ درست نہیں

دین میں نئی چیز ایجاد کرنا گمراہی ہے تعالٰی کا اضافہ کرنا کہیں سے ثابت نہیں۔

رہنمائی فرمائیں۔

(سائل: محمد عالم بہار) 





وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب


سلام میں رحمۃ اللہ کے بعد "تعالیٰ " کا اضافہ کرنا بالکل جائز ودرست مستحسن ہے کیونکہ تعالیٰ کا لغوی معنیٰ ہے بلند بر تر فیروز اللغات صفحہ ۲۰٦ " اور یہ کلمہ فقط وحدۂ لاشریک کے لیے ہی مستعمل ہے   

اور حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ ہمیشہ سلام میں رحمۃ اللہ کے بعد تعالیٰ کا اضافہ کرتے تھے اگر یہ غلط ہوتا تو سرکار تاج الشریعہ علیہ الرحمہ جو وارث علوم اعلیٰ حضرت ہیں کبھی نہ استعمال کرتے _

دین میں نئی چیز کی ایجاد کو بدعت کہتے ہیں 

بدعت کی تعریف:

بدعت کے لغوی معنی ہیں نئی چیز اور بدعت کے شرعی معنی ہیں وہ عقائد یا وہ اعمال جو حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی ظاہری حیات کے زمانہ میں نہ ہوں بعد میں ایجاد ہوئے ہوں۔

بدعت کی اقسام:

بنیادی طور پر بدعت کی دو قسمیں ہیں (۱) بدعت حسنہ (۲ ) بدعت سیئہ۔ بدعت حسنہ یہ ہے کہ وہ نیا کام جو کسی سنت کے خلاف نہ ہو۔ اور بدعت سیئہ یہ ہے کہ دین میں کوئی ایسا طریقہ ایجاد کرنا کہ جس کی اصل کتاب و سنت میں نہ ہو اورا س کی وجہ سے شریعت کا کوئی حکم تبدیل ہو رہا ہو۔

لہذا معلوم ہوا کہ تعالیٰ کا اضافہ اگر دین میں نئ ایجاد بھی تصور کرلیا جائے تو یہ بدعت حسنہ ہے جیسے کہ بیس رکعت تراویح وغیرہم جس نے کہا تعالیٰ کا اضافہ درست نہیں وہ اپنے اس قول پر دلیل پیش کرے یا پھر بغیر علم کا مسئلہ نہ بیان کرے ورنہ حدیث شریف میں ایسے لوگوں پر سخت حکم وارد ہوئے ہیں ، 

ھذا ما ظھرلی وھو سبحانہ وتعالیٰ واحکم واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ ارشدی عفی عنہ 

۱۵ رجب المرجب ۱۴۴۳ ھجری پنجشنبہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney