جسم میں روح کتنی مرتبہ ڈالا جاتا ہے؟

 

سوال نمبر 2023

السلام علیکم و رحمتہ اللّٰهِ و برکاتہ

علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کی: روح انسانی کتنی بار انسانی جسم میں پڑتی ہے

براۓ کرم مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 

عبداللطیف قادری (رسوڈ) مہاراشٹر





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ

 الجواب بعون الملک العزیز الوہاب

 روح کا جسم میں پڑنا متعدد بار ہوگا جس میں اختلاف ہے بعض کے مطابق چھ مرتبہ اور بعض کے مطابق چار مرتبہ 


جیسا کہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں 


خیال ر ہے کہ روح انسانی چار بار جسموں میں پڑتی ہے ایک میثاق کے دن دوسرے ماں کے پیٹ میں پھر موت کے وقت نکال لی جاتی ہے پھر قبر میں سوال و جواب کے لیے پھر محشر میں صور پھونکتے وقت جس کے بعد جنت دوزخ میں نہ نکالی جائے گی ہاں بعض گناہ گار مومن دوزخ میں مردہ کر دیے جائیں گے پھر نکال کر جنت میں بھیجے جائیں گے 


تفسیر نعیمی پارہ ۹ ص ۳۲۵ 


اور فتاوی حدیثیہ میں ہے کہ چھ بار روح جسم میں ڈالی نکالی جائے گی۔ 

  

انسان کی موت و حیات کی چھ قسمیں ہیں


 منقول ہے کہ شارح کی خبر کے مطابق فرشتوں؛ جانوروں اور انسان کا موت و حیات کے ساتھ کئی بار واسطہ پڑتا ہے ۔ انسان کا موت و حیات کے ساتھ چھ مرتبہ واسطہ پڑتا ہے 


۱. الست بربکم ۔ کے دن جب انسانوں کو حضرت آدم علیہ السلام کی پشت سے چیونٹیوں کی طرح ظاہر کیا گیا تھا ایک قول کے مطابق اس دن دو مرتبہ موت و حیات سے واسطہ پڑا ہے اور ایک قول کے مطابق اس دن انسانوں کی صرف ارواح سے یہ وعدہ لیا گیا تھا اور اجسام ان کے ساتھ نہ تھے اور اہل سنت کے نزدیک حق یہ ہے کہ اس دن ارواح اجسام کے ساتھ مرکب تھیں یعنی ارواح اور اجسام دونوں موجود تھے اس کا کچھ گروہوں نے انکار کیا ہے علامہ بیضاوی رحمہ اللہ تعالی علیہ وغیرہ علماء پر تعجب ہے کہ انہوں نے بھی ان لوگوں سے اتفاق کیا ہے حالانکہ بعض ائمہ نے فرمایا ہے کہ اس کا انکار دین سے الحاد ہے

۲. دنیاوی حیات جسے ہر کوئی جانتا ہے


۳.قبر کی حیات جب قبر میں سوال کے لیے فرشتوں کی آمد ہوگی


۴.احیائے ابراہیم یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ شریف کی تعمیر مکمل کی تو حدیث کے مطابق ان الفاظ کے ساتھ ندا دی 


"الا ان ربکم قد بنی بیتا فحجوہ" 


تمہارے رب نے ایک گھر بنایا ہے پس تم اس کا حج کرو آپ کی اس نداء کے وقت انسانوں کو زندہ کیا گیا


۵. احیاء محمدی حضرت قشیری رحمہ اللہ علیہ نے تحیر میں الوہاب کے ذکر کے تحت ذکر کیا ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ تعالی کی بارگاہ میں عرض کی اے میرے رب میں تورات کے اندر ایسی قوم کو پاتا ہوں جن کی انجیلیں (قران کریم) ان کے سینوں میں محفوظ ہیں وہ کون سی امت ہے اللہ تعالی نے فرمایا وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے اور اس کے بعد اللہ تعالی نے اس امت کی صفات جمیلہ بتائیں تو حضرت موسی علیہ السلام نے ان کے ساتھ ملاقات کی خواہش ظاہر کی تو اللہ تعالی نے ان سے فرمایا تمہاری ان کے ساتھ ملاقات نہیں ہو سکتی لیکن اگر تم چاہتے ہو تو میں ان کی آوازیں تمھیں دیتا ہوں پس اللہ تعالی نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو ندا دی حالانکہ وہ اپنے اباء کی پشتوں میں تھے اللہ تعالی کی ندا سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت نے عرض کی اے ہمارے رب ہم حاضر ہیں اللہ تعالی نے فرمایا میں نے تمہیں عطا کر دیا ہے اس سے پہلے کہ تم مجھ سے سوال کرو اور میں نے تمہیں بخش دیا ہے اس سے پہلے کہ تم مجھ سے اپنی بخشش طلب کرو احیاء کی اس قسم کو ذکر کرنے کے بعد حضرت قشیری رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اس پر دلائل بھی دیے ہیں


۶. احیاء ابدی کو جس کا تعلق آخرت کے ساتھ ہے جب موت کو ذبح کیا جائے گا تو ندا دی جائے گی اے جنتیوں خلود بلا موت ہے یعنی جنت میں بغیر کسی موت کے ہمیشہ رہنا ہے اور اے دوزخیوں خلود بلا موت ہے دوزخ میں بغیر کسی موت کے ہمیشہ رہنا ہے اس حیات میں اجسام مکمل طور پر اپنی اصلی حالت پر لوٹ آئیں گے جس پر وہ پہلے تھے فرشتوں کے لیے دو حیات اور ایک موت ہے یعنی دنیاوی حیات کے بعد موت اور اس کے بعد اخروی حیات ہے جانوروں کے لیے دو حیات اور دو موتیں ہیں ایک دنیاوی حیات ہے اور اس کے بعد موت ہے اور صحیح حدیث کے مطابق اس کے بعد پھر قیامت کے روز قصاص و بدلہ لینے کے لئے ان کو زندہ کیا جائے اور اس کے بعد ان کو کہا جائے گا مٹی بن جاؤ تو مر جائیں گے اور مٹی بن جائیں گے اور اس وقت کافر کہنے لگے گا کاش کہ میں مٹی ہوتا  


فتاویٰ حدیثیہ ص ۳۵۳/ ۳۵۴ مطبوعہ حضرت علی 


  واللہ اعلم 

 ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney