اصول فقہ چار ہی کیوں؟


سوال نمبر 2033

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع اس مسٔلہ کے بارے میں اصول فقہ چار ہی کیوں ہیں دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں؟




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ 

الجواب بعون الملک الوہاب 


اصول فقہ کا اربعہ میں محصور ہونا بایں معنی کر ہے کہ حکم یا تو وحی سے ثابت ہوگا یا غیر وحی سے اگر وحی سے ثابت کیا جائے تو اس کی دو صورتیں ہیں تو وہ حکم وحی متلو سے ثابت ہوگا یا وحی غیر متلو سے اگر وہ وحی متلو سے ثابت ہو تو وہ کتاب اللہ اور اگر وحی غیر متلو سے ہو تو وہ سنت رسول اللہ ہے اور اگر غیر وحی سے ثابت کیا جائے تو اس کی بھی دو صورتیں ہیں اجتہاد کے ذریعہ ثابت کیا جائے گا یا غیر اجتہاد کے ذریعے اگر اجتہاد کے ذریعے ثابت کیا جائے تو اس کی دو صورتیں ہیں تو یا تو تمام مجتہدین کا قول ہوگا یا بعض کا اگر تمام مجتہدین کا قول ہے تو یہ اجماع ہے اور اگر بعض کا ہے تو وہ قیاس ہے اور اگر بغیر اجتہاد کے ذریعہ ثابت کیا جائے تو وہ مردود ہوگا کہ غیر اجتہاد حجت نہیں


لہذا پانچویں استدلال کی کوئی صورت نہیں کہ اصول اربعہ کا ان چار میں محصور ہونا یقینی و قطعی ہے


کما قال صاحب نور الانوار 

و وجہ الحصر فی ھذہ الاربع ان المستدل لا یخلو اما ان یتمسک بالوحی او غیرہ و الوحی اما متلو و ھو الکتاب او غیرہ و ھو السنۃ و غیر الوحی ان کان قول الکل فالاجماع و الا فالقیاس۔ اھ 


 فی الصفحة الرابعة عشر من نور الانوار لمکتبۃ مجلس البرکات 


نیز یہ کہ اصول فقہ کا اربعہ ( قران َسنت ؛ اجماع؛ قیاس)میں محصور ہونا استقرائی ہے کہ پانچویں کوئی صورت نہیں 


کما فی قمر الاقمار حاشیۃ نور الانوار علی الصفحة المذکورۃ العالیۃ 


"اعلم ان حصر الدلیل الشرعی فی ھذہ الاربع استقرائ لیس بعقلی " اھ 


واللہ اعلم 

 ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney