شوہر نامرد ہوکر عورت کو طلاق نہ دے تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 2040

 السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علمایے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل میں ایک لڑکی کی شادی ہوئ  

پہلی شب۔۔سہاگ رات میں وہ عورت اپنے شوہر کو مخنث پایا 

جو ہمبستری کے قابل نہیں ہے ۔ 

بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔ 

آٹھ سال سے وہ عورت اپنے میکے میں ہے طلاق مانگ رہی ہے مگر وہ اپنی عورت کو طلاق نہیں دے رہا ہے ۔ایسی حالت میں ان دونوں میاں بیوی پر شریعت کا کیا حکم نافذ ہوگا؟

المستفتی ۔ برکت اللہ فیضی ممبئ 



وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب۔بعون الملک الوھاب ۔ 

جو شوہر ہمبستری کی صلاحیت نہ رکھتاہو اس پرواجب ہے کہ وہ فورا طلاق دیدے ورنہ وہ سخت گنہگار ہوگا ۔ 


جیساکہ فتاوی فقیہ ملت جلددوم صفحہ ٥٦ میں ہے ،، اگر شوہر واقعی نامرد ہے اور حق زوجیت ادا کرنے سے قاصر ہے تو اس پر طلاق دینا واجب ہے اگریوں ہی رکھ چھوڑے گا تو گنہگار ہوگا ۔


ارشادباری تعالی ،، 

فامساڮ بمعروف او تسریح باحسان ۔


(پارہ ٢ رکوع ١٣ )


اگر شوہر طلاق نہ دے تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس پر دباؤ ڈال کر اس سے طلاق دلوائیں ۔ اگر اس میں کوتاہی کریں گے توسب کےسب گنہگارہونگے ۔

اگر دباؤ ڈالنے پر بھی طلاق نہیں دیتا ہے تو عورت قاضی شہر سنی صحیح العقیدہ عالم کے پاس دعوی کرے ۔ پھر قاضی شہر شوہر سے دریافت کرے اگر شوہر نامرد ہونے کا اقرار کرے تو علاج کےلۓ ایک سال کی مہلت دے ۔ یہ خیال رہے کہ دعوی کرنے سے پہلے جودن گزرے ہیں وہ حساب میں شمار نہ ہوگا بلکہ دعوی کے بعد ایک سال کی مدت درکار ہے ۔ 

اگر شوہر اس ایک سال کی مدت میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرلی تو عورت کادعوی ساقط ہوجاۓ گا اور اگر ہمبستری نہ کی اور عورت جدائی کی خواستگار ہو تو قاضی شہر شوہر کوطلاق دینے کےلۓ کہے اگر وہ طلاق دیدے فبہا ورنہ قاضی شہر تفریق کردے ۔ 


فتاوی عالمگیری جلداول صفحہ ٤٦٨ میں ہے ،، اذارفعت الامرأة زوجھا الی القاضی وادعت انه عنین وطلبت الفرقة فان القاضی یسئلۀھل وصل الیھا اولم یصل فان اقرانه لم یصل اجله سنة۔ اھ۔

دوسری جگہ اسی میں ہے ،، ابتداء التاجیل من وقت المخاصمة کذافی المحیط ۔ 

تیسری جگہ اسی میں ہے ،، لایکون ھذا التاجیل الا عند قاضی مصر او مدینة فان اجلته المرأة او اجله غیرالقاضی لایعتبر ذٰلک کذافی فتاوی قاضی خان ۔ اھ ۔

اور جہاں قاضی شرع نہیں ہیں جیسے آج کل ہندوستان میں کچھ جگہ نہیں پاۓ جاتے تو وہاں ضلع کا سب سے بڑا سنی صحیح العقیدہ عالم دین جو مرجع فتاوی ہو وہ قاضی شرع کا قائم مقام ہے ۔ 


ھکذافی فتاوی فیض الرسول جلددوم صفحہ ٢٧٨ تا ٢٨١ 


لھذا ....عورت مذکور شرعی طور پر چھٹکارہ حاصل کئے بغیر دوسرا نکاح ہرگزنہیں کرسکتی ہے ۔ 

وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبه 

العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی ۔

 ٩ شعبان المعظم ١٤٤٣ھ

١٤ مارچ ٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney