میاں، بیوی طلاق سے انکار کریں اور مجمع عام گواہی دے تو؟


سوال نمبر 2050

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 

میاں، بیوی طلاق سے انکار کریں اور مجمع کہے کہ طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے؟ 

المستفتی. محمد واصف القادری پلیا کلاں کھیری

لکھیم پور کھیری




وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب 

اگر واقعی شوہر نے طلاق دیا ہے تو طلاق واقع ہو گئی ہے اگرچہ میاں بیوی دونوں طلاق سے انکار کررہے ہوں کہ ان کا انکار کرنا فضول ہے اور طلاق دے کر شوہر کا انکار کرنا خدائے وحدہ لاشریک کے یہاں اسے کچھ فائدہ نہ دے گا بلکہ وہ زانی ہوگا اور سخت عذاب میں مبتلا ہوگا، لیکن صرف عورت یا مجمع کی گواہی سے طلاق ثابت نہ ہوگی تاوقتیکہ شوہر اقرار نہ کرلے، ہاں اگر مجمع میں دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں عادل(نیک پرہیزگار) اور ثقہ(قابل اعتماد) ہوں، تو ان کی گواہی سے طلاق ثابت ہوجائے گی ورنہ نہیں، لیکن اگر مذکور بات پر ایسے گواہ موجود نہیں ہیں تو پھر شوہر سے قسم لی جائے گی اور بعد قسم اس کی بات مان لی جائے اور طلاق واقع ہونے کا حکم نہیں دیں گے کہ حدیث شریف میں ہے: البینة على المدعي و اليمين على من انكر۔( صحیح مسلم)

   لیکن یاد رہے کہ شوہر اگر جھوٹی قسم کھائے گا، تو اس کا وبال اس پر ہوگا، لیکن اگر مذکورہ عورت کو یقین ہو کہ شوہر اسے تین طلاقیں دے چکا ہے، تو جس طرح بھی ممکن ہو پیسہ وغیرہ دے کر اس سے رہائی حاصل کرے۔ اور اگر وہ اس طرح بھی نہ چھوڑے تو عورت اسے اپنے اوپر قابو نہ دے۔ اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو کبھی اپنی خواہش سے اس کے ساتھ میاں بیوی جیسا تعلق نہ قائم کرے ورنہ مرد کے ساتھ وہ بھی سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہوگی۔ ایسا ہی فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ۱٦۵ پر ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

کتبہ 

  فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ 

۹ شعبان المعظم ۱۴۴۳ ھجری

۱۳ مارچ ۲۰۲۲ عیسوی یکشنبه







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney