دوران جمعہ و عیدین خطبہ کس طرح سنیں؟


سوال نمبر 2059

 السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ پر کہ دوران خطبہ جمعہ و عیدین مقتدی سر جھکا کر رکھے یا اپنا رخ چہرہ امام کی طرف رکھے ؟

المستفتی :- محمد خلیق الرحمن ممبئی




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوہاب 

خطبہ سننے کے وقت اگر مرد خطیب کے سامنے موجود ہو تو اس کی طرف متوجہ ہو  اگر دائیں بائیں ہو تو خطیب کی طرف مڑ جائے  اور دو زانوں بیٹھ کر خطبہ سنے جس طرح نماز میں بیٹھتے ہیں 


جیسا کہ حضرت علامہ مفتی احمد یار خان صاحب  نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ


 دو زانو بیٹھ کر خطبہ سنیں پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھے اور دوسرے میں زانو پر ہاتھ رکھے تو ان شاء اللہ دو رکعت کا ثواب ملے گا کیونکہ خطبہ  فرض ظہر کی دو رکعتوں کے قائم مقام ہے 


مراۃ المناجیح جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۳۳۰ مطبوعہ سلمان آفسیٹ شاہ گنج چوک دہلی


صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں


 مرد اگر امام کے سامنے ہو تو امام کی طرف منہ کرے اور دہنے بائیں ہو تو امام کی طرف مڑ جائے اور امام سے قریب ہونا افضل ہے مگر یہ جائز نہیں کہ امام سے قریب ہونے کے لئے لوگوں کی گردنیں پھلانگے؛ البتہ اگر امام ابھی خطبہ کو نہیں گیا ہے اور آگے باقی ہے تو آگے جا سکتا ہے اور خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد میں آیا تو مسجد کے کنارے ہی بیٹھ جائے؛ خطبہ سننے کی حالت میں دو زانوں بیٹھے جیسے نماز میں بیٹھتے ہیں۔ اھ 

بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ نمبر ۷۶۸  مطبوعہ مکتبۃ المدینہ


اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے 


و یستحب للرجل ان یستقبل الخطیب بوجھہ ھذا اذا کان أمام الامام فان کان عن یمین الامام او عن یسارہ قریبا من الامام ینحرف الی الامام مستعدا للسماع کذا فی الخلاصہ؛ و الذی علیہ عامۃ مشائخنا أن علی القوم ان یسمعوا الخطبة من اولھا الی آخرھا و الدنو من الامام افضل من التباعد عنہ وھو الصحیح من الجواب من مشائخنا رحمھم اللہ تعالی ھکذا فی المحیط؛ و لا یتخطی رقاب الناس للدنو  من الامام و ذکر الفقیہ ابو جعفر عن اصحابنا رحمھم اللہ تعالی لا باس بالتخطی ما لم یاخذ الامام فی الخطبة و یکرہ اذا اخذ لان للمسلم ان یتقدم و یدنو  من المحراب اذا لم یکن الامام فی الخطبة لیتسع المکان علی من یجئ بعدہ و ینال فضل القرب من الامام فاذا لم یفعل الاول فقد ضیع ذالک المکان من غیر عذر فکان الذی جاء بعدہ ان یاخذ ذلک المکان و اما من جاء و الامام یخطب فعلیہ ان یستقر فی موضعہ من المسجد لان مشیہ و تقدمہ عمل فی حالۃ الخطبة کذا فی فتاویٰ قاضیخان۔ اھ 


ج ۱ ص ۱۴۷/۱۴۸ مطبوعہ زکریا بک ڈپو




واللہ اعلم 


ابوعبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاپوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney