سوال نمبر 2077
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر روزہ کب اور کیوں فرض ہوا؟
المستفتی عبد السلام
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:
ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت پر رمضان کے روزے دس شعبان دو ہجری میں فرض ہوئے تھے۔چنانچہ علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:وَفُرِضَ بَعْدَ صَرْفِ الْقِبْلَةِ إلَى الْكَعْبَةِ لِعَشْرٍ فِي شَعْبَانَ بَعْدَ الْهِجْرَةِ بِسَنَةٍ وَنِصْفٍ۔
(الدر المختار،کتاب الصوم،ص١٠٢٦)
یعنی،روزے دس شعبان دو ہجری میں قبلے کی کعبہ کی طرف تبدیلی کے بعد فرض ہوئے تھے۔
اور روزے فرض ہونے کا مقصد یہ ہے کہ بندے کو اس کے ذریعے تقویٰ اور پرہیزگاری ملے۔چنانچہ قرآن کریم میں ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۔(البقرة:١٨٣/٢)
ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اسامہ قادری
پاکستان،کراچی
ہفتہ،٧/رمضان،١٤٤٣ھ۔٨/اپریل،٢٠٢٢م
0 تبصرے