ایک بیوی تین لڑکی اور ایک لڑکے کے مابین ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟

 سوال نمبر 2080

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہوا اس کے بعد اس نے اپنی ایک بیوی اور تین لڑکیوں اور ایک لڑکے کو چھوڑا تو اسکا ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟
(سائل:فیضان رضا، بریلی شریف)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:برتقدیر صدقِ سائل وانحصار ورثاء در مذکورین بعدِ اُمورِ ثلاثہ متقدّمہ علی الارث(یعنی،کفن دفن کے تمام اخراجات اور اگر مرحوم کے ذمے قرض ہو تو اس کی ادائیگی اور غیرِ وارث کیلئے وصیت کی ہو، تو تہائی ۱/۳ مال سے اُسے پورا کرنے کے بعد) مرحوم کا مکمل ترکہ چالیس(٤٠) حصوں پر تقسیم ہوگا جس میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ یعنی پانچ(٥) حصے ملیں گے کیونکہ میت کی اولاد موجود ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ۔(النساء:۱۲/۴) 
ترجمہ:پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں۔(کنز الایمان)
   اور بقیہ پینتیس(٣٥) حصے مرحوم کی اولاد کے درمیان تقسیم ہوں گے اور وہ اس طرح کہ ہر ایک بیٹی کو سات، سات(٧،٧) حصے ملیں گے اور بیٹے کو چودہ(١٤) حصے ملیں گے کیونکہ بیٹے کا حصہ بیٹی کی بنسبت دگنا ہوتا ہے۔چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے:یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔(النساء:١١/٤)
ترجمہ، اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر۔
(کنز الایمان)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
ہفتہ،١١/ربیع الاول،١٤٤٤ھ۔٨/اکتوبر،٢٠٢٢ء






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. إِنَّ الْوَرْدَ خُلِقَ مِنْ عَرَقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ” یقیناً گلاب کا پھول نبی کریم ﷺ کے پسینے سے پیدا کیا گیا ہے۔“


    موضوع (من گھڑت): یہ جھوٹی اور من گھڑت روایت ہے۔ ٭ امام نووی رحمہ اللہ نے اس روایت کو غیر صحیح کہا ہے، جبکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے موضوع کہا ہے۔ (کما فی کشف الخفاء: 258/1، المقاصد الحسنة: ص216) ٭علامہ احمد العامری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی کوئی اصل نہیں۔ (الحد الحثیث: ص 252)
    ۔نوٹ۔جناب اس کے بارے میں کیا کہنا چاہتے ہو؟؟

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney