جنازے کی دعا یاد نہ ہو تو؟


سوال نمبر 2105

 السلام وعلیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماٸے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسٸلے میں کہ جنازے کی دعا یاد نہ ہو تو کیا وہ سورۃ فاتحہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی۔ 

(ساٸل:شیخ امیر رضا قادری، اورنگ آباد مہاراشٹرا) 



وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

صورتِ مسٸولہ میں سورۂ فاتحہ بطورِ دعا پڑھ سکتے ہیں، البتہ تلاوت کی نیت سے پڑھنا جائز نہیں ہے۔چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی١١٦١ھ اور علماٸے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے:ولو قرأ الفاتحة بنية الدعاء فلا بأس به وإن قرأها بنية القراءة لا يجوز؛ لأنها محل الدعاء دون القراءة، كذا في محيط السرخسي۔

یعنی،اگر کوٸی شخص نمازِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ کو بہ نیتِ دعا پڑھے تو اس میں کوٸی حرج نہیں ہے، اور اگر اسے قراءت کی نیت سے پڑھے، تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ نمازِ جنازہ تلاوت کے بجاٸے دعا کی جگہ ہے، اسی طرح "محیط سرخسی" میں ہے۔

(الفتاوی الھندیة،١٦٤/١)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

*پیر،٢٨/شوال،١٤٤٣ھ۔٢٩/مئی،٢٠٢٢ء*







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney