سلام پھیرنے کے بعد لا الہ الا اللہ کا ورد کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 2115

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتےہیں علماۓدین مفتیان شرع متین مسٸلہ ذیل میں بعض مساجد میں امام اور مقتدی فرض نماز کے سلام پھیرنے کے فوراً بعد حق لاالہ الااللہ کاتین بار ضرب لگاتے ہیں کیا اس طرح ضرب لگانا حدیث سے ثابت ہےزید کاکہناہے کہ اس طرح کاضرب لگانا آج کی نٸی ایجاد ہے حدیث سے ثابت نہیں ہےدریافت مسٸلہ یہ ہے کہ کیا زیدکا کہنا صحیح ہے 

تفصیل کےساتھ جواب عنایت فرماٸیں

المستفتی صابرحسین پورنوی



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم :

الجواب بعونہ تعالی :

صورت مسٸولہ میں مذکورہ ہیٸت کے ساتھ ذکر کرنا یعنی بعد نماز فرض تین دفعہ "حق لا الہ الا اللہ"کا ضرب لگانا فقیر کی نگاہ سے اب تک کتب حدیث میں نہیں گزری ۔

البتہ "لا الہ الا اللہ۔۔۔۔"کا ذکر بعد نماز فرض قبل دعا کتب حدیث میں موجود ہے البتہ تعداد اور لفظ "حق " کی تخصیص نہیں ۔چنانچہ حدیث پاک میں ہے: اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِيْ وَ يُمِيْتُ وَ هُوَ حَیٌّ لَّا يَمُوْتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ(مسلم شریف کتاب المساجد و مواضع الصلاة، باب استحباب الذکر بعد الصلاة، ١: ٤١٨، رقم: ٥٩٧)

نورالایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے:

” لا بأس بقراءة الأوراد بين الفريضة والسنة ويستحب للامام بعد سلامه … أن يستقبل بعده الناس ويستغفرون اللہ ثلاثا ويقرءون آية الكرسي … ثم يقولون لا إله إلا اللہ وحده لا شريک له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ، ثم يدعون لأنفسهم وللمسلمين رافعي أيديهم ثم يمسحون بها وجوههم في آخره “

اورسرکار کی حدیث پاک ہے : افضل الذکر لاالہ الااللہ وافضل الدعاء الحمدللہ ابن ماجہ شریف مصری کتاب الادب باب فضل الحامدین حدیث نمبر ۳۸۰۰ ) یعنی سب سے افضل ذکر لاالہ الااللہ ہے اور سب سے بہترین دعا الحمدللہ ہے ـ 

اور فرض نماز کے بعد ذکر بالسروذکربالجہردونوں جائز و درست ہے، 

المختصر بعد نماز فرض امام و مقتدی اگر "حق لاالہ الا اللہ" کا ضرب لگاتے ہیں تو یہ جاٸز ودرست بلکہ کارثواب ہے لگا سکتے ہیں ۔ زید کو اس سے تکلیف نہ ہونی چاہیۓ 

 ہاں اس بات کا خیال رکھیں کہ مسبوقین یااکیلے نماز پڑھنے والے کی نماز میں کوئی خلل ذکر بالجہر کی وجہ نہ ہو، اگر نمازیوں کی نماز میں اس ذکر بالجھر سے خلل پڑتا ہو تو اس طرح سے ضرب نہ لگاۓ،

 واللہ تعالی اعلم 

کتبہ محمد علی قادری واحدی 

۲۱ شوال ۱۴۴۳ ھجری







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney