بعد عصر تلاوت کر رہا تھا آیت سجدہ پڑھی تو کیا حکم ہے؟


سوال نمبر 2116

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ عصر اور مغرب کے درمیان میں قرآن مجید کی تلاوت کی اور سجدہ آجائے تو اس وقت سجدہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں۔ (المستفتی:محمد نوشاد عالم اسلامپور بنارس، یوپی) 




وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

نمازِ عصر کے بعد سجدۂ تلاوت کرسکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، ہاں وقتِ عصر کے آخری بیس منٹ میں سجدہ کرنے کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر آیتِ سجدہ اسی بیس منٹ میں پڑھی ہے، تو اس وقت بھی سجدہ کرسکتے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ کسی مکروہ وقت کے علاوہ میں سجدہ کیا جائے، اور اگر آیتِ سجدہ مکروہ وقت کے علاوہ میں پڑھی تھی، تو اس وقت(آخری بیس منٹ) میں سجدہ نہیں کرسکتے ہیں کہ یہ ناجائز وگناہ ہے البتہ اس سے پہلے کرنا جائز ہے۔ چنانچہ علامہ حسن بن منصور اوزجندی حنفی متوفی٥٩٢ھ لکھتے ہیں:لا تجوز سجدة التلاوة اذا طلعت الشمس حتی ترتفع وعند الانتصاف الی ان تزول الشمس وعند احرار الشمس الی ان تغیب۔ ملخّصاً

(فتاوی قاضیخان علی ھامش الھندیة،٧٤/١)

   اور علامہ محمد بن عبد اللہ تمرتاشی حنفی متوفی١٠٠٤ھ اور علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:(وَكُرِهَ نَفْلٌ بَعْدَ صَلَاةِ فَجْرٍ وَ) صَلَاةِ (عَصْرٍ لَا) يُكْرَهُ (سَجْدَةَ تِلَاوَةٍ۔ ملخّصاً 

(تنویر الابصار وشرحہ الدر المختار،٣٦٩۔٣٧٠)

   اور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی علیہ الرحمہ متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:ان اوقات میں آیتِ سجدہ پڑھی تو بہتر یہ ہے کہ سجدہ میں تاخیر کرے، یہاں تک کہ وقتِ کراہت جاتا رہے اور اگر وقتِ مکروہ ہی میں کرلیأ تو بھی جائز ہے اور اگر وقتِ غیر مکروہ میں پڑھی تھی تو وقتِ مکروہ میں سجدہ کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔ 

(بہار شریعت،٤٥٤/١) 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

جمعرات،٢٤/شوال،١٤٤٣ھ۔٢٦/مئی،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney