کیا نابالغ اور پاگل پر صدقہ فطر ہے؟


سوال نمبر 2118

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ نابالغ و پاگل پر صدقہ فطر دینا کیسا ہے، واجب یا اور کچھ؟ جواب سے نوازیں۔ (سائل:واصل قادری، انڈیا)




وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

 نابالغ یا مجنون جبکہ مالکِ نصاب ہوں تو ان پر بھی صدقہ فطر واجب ہوتا ہے، کیونکہ اس کے وجوب کیلئے عاقل اور بالغ ہونا شرط نہیں ہے۔ چنانچہ علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ لکھتے ہیں:وَأَمَّا الْعَقْلُ وَالْبُلُوغُ فَلَيْسَا مِنْ شَرَائِطِ الْوُجُوبِ فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَبِي يُوسُفَ، حَتَّى تَجِبَ عَلَى الصَّبِيِّ وَالْمَجْنُونِ إذَا كَانَ لَهُمَا مَالٌ وَيُخْرِجُهَا الْوَلِيُّ مِنْ مَالِهِمَا۔

(رد المحتار،١٠١٥۔١٠١٦)

   اور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی علیہ الرحمہ متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:نابالغ یا مجنون اگر مالکِ نصاب ہیں تو ان پر صدقہ فطر واجب ہے، ان کا ولی(سرپرست) ان کے مال سے ادا کرے، اگر ولی نے ادا نہ کیا اور نابالغ بالغ ہوگیا یا مجنون کا جنون جاتا رہا تو اب یہ خود ادا کریں اور اگر خود مالکِ نصاب نہ تھے اور ولی نے ادا نہ کیا تو بالغ ہونے یا ہوش میں آنے پر ان کے ذمہ ادا کرنا نہیں۔

(بہار شریعت،٩٣٦/١)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ:۔

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

جمعرات،٢٤/شوال،١٤٤٣ھ۔٢٦/مئی،٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney