مسجد میں ختم تراویح پڑھنا فرض ہے یا سنت؟


سوال نمبر 2119

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ہذا کے متعلق کہ مسجد میں ختم تراویح پڑھنا فرض ہے یا پھر سنت مدلل جواب عنایت فرمائیں 

سائل رفیع الدین سمنانی سنت کبیر نگر 



وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوھاب 

اگر ختم تراویح سے مراد مسجد میں جماعت سے ترواویح پڑھنا مراد ہے تو فرض وواجب نہیں بلکہ تراویح میں جماعت سنت کفایہ ہے کہ اگر مسجد کے سب لوگ چھوڑ دیں گے تو سب گہنگار ہوں گے اور اگر کسی ایک نے گھر میں تنہا پڑھ لی تو گہنگار نہیں مگر جو شخص مقتدا ہو کہ اس کے ہونے سے جماعت بڑی ہوتی ہے اور چھوڑ دیگا تو لوگ کم ہوجائیں گے اسے بلا عذر جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں 


اور اگر مسجد میں جماعت ہوتی ہو تو تراویح مسجد میں باجماعت پڑھنا افضل اگر گھر میں جماعت سے پڑھی تو جماعت کے ترک کا گناہ نہ ہوا مگر وہ ثواب نہ ملیگا جو مسجد میں پڑھنے کا تھا


اور اگر مسجد میں ختم تراویح سے مراد ختم قرآن ہے تومسجد ہو یا گھر ایک بار ختم تراویح یعنی قرآن ختم کرنا سنت مؤکدہ ہے، دو مرتبہ فضیلت تین مرتبہ افضل، 

(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم تراویح کا بیان)

فی الدر المختار " التراویح سنة مؤکدہ الموظبة الخلفاء الراشدین وھی عشرون رکعة " یعنی در مختار میں ہے تراویح سنت مؤکدہ ہے کیونکہ خلفاء راشدین نے اس پر دوام فرمایا اور وہ بیس رکعات ہیں۔ (در مختار)

اور حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ رحمتہ تحریر فرماتے ہیں کہ تراویح میں پورا کلام اللہ شریف پڑھنا اور سننا مؤکدہ ہے 

(فتاوی رضویہ جلد ہفتم صفحہ ٤٥٩، مکتبہ رضا فاونڈیشن لاہور )

 واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney