سوال نمبر 2121
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس سوال کے جواب میں کہ وکیل کو زکوۃ دیتے وقت کہا نفل صدقہ یا کفارہ ہے مگر اس سے پہلے کہ وکیل فقیر کو دے اس نے زکوۃ کی نیت کرلی تو کیا زکوۃ ادا ہوجاٸے گی یا نہیں؟جواب عنایت فرمائیں، مہربانی ہوگی۔
(ساٸل:عبداللطیف قادری، مہاراشٹر)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:
صُورتِ مسٸولہ میں زکوة ادا ہوجاٸے گی۔چنانچہ علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی١٠٨٨ھ لکھتے ہیں:لَوْ قَالَ هَذَا تَطَوُّعٌ أَوْ عَنْ كَفَّارَتِي ثُمَّ نَوَاهُ عَنْ الزَّكَاةِ قَبْلَ دَفْعِ الْوَكِيلِ صَحَّ۔
(الدر المختار مع شرحہ رد المحتار)
اور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی حنفی علیہ الرحمہ متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں:وکیل کو دیتے وقت کہا نفل صدقہ یا کفارہ ہے مگر قبل اس کے کہ وکیل فقیروں کو دے، اُس نے زکاة کی نیت کرلی تو زکاة ہی ہے، اگرچہ وکیل نے نفل یا کفارہ کی نیت سے فقیر کو دیا ہو۔
(بہار شریعت،٨٨٧/١)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
اتوار،٢٧/شوال،١٤٤٣ھ۔٢٩/مئی،٢٠٢٢ء
0 تبصرے