کیا موبائل سے کھینچا ہوا فوٹو، تصویر کے حکم میں نہیں ہے؟


سوال نمبر 2156

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے حوالے سے بکر نے اپنے موبائل میں تصویر کشی کی اس کے بعد اپنی تصویر کو اپنے موبائل کے اسٹیٹس پر لگایا اس پر زید نے بکر سے کہا کہ تصویر کشی حرام ہے توبکر نے زید کے جواب میں یہ جملہ کہا یہ کوئی تصویر نہیں زید نے پوچھا کیوں تو بکر نے محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی نظام الدین صاحب مصباحی کا قول پیش کیا کی تصویر وہ ہے جو ہاتھ سے بنائی جائے اور یہ اس وقت تصویر ہوگی جب پرنٹ آؤٹ ہو جائے . کیا یہ درست ہے ۔ برائے کرم حدیث و قرآن کی روشنی میں مفصل و مدلل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع فراہم فرمائیں ۔ 

سائل ۔ فقیر قادری ۔ محمد ریحان رضا قادری ارشدی ۔ خطیب و امام جامع مسجد 

(قاضی شہر بڑوا ۔ ایم پی )




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب الھم ہدایت الحق والصواب

تصویر دستی ہو (ہاتھ سے بنایا ہوا) یا عکسی ہو (فوٹو موبائل و کیمرہ وغیرہ سے کھینچا ہوا) دونوں کا ایک ہی حکم ہے جیساکہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ اپنی مشہور زمانہ تصنیف بہار شریعت حصہ سوم میں تحریر فرماتے ہیں" رہا تصویر بنانا یا بنوانا، وہ بہرحال حرام ہے۔ (ردالمحتار) خواہ دستی ہو یا عکسی ، دونوں کا ایک حکم ہے۔


لہٰذا موبائل فون سے کھینچی گئی تصویر بلاشبہ تصویر ہی ہے اور ہر جاندار کی تصویر بالاتفاق حرام قطعی اور کھینچوانی حرام ظنی ہے کہ یہ معصیت پر اعانت ہے۔


اور اگر عکسی تصویر کو تصویر نہ مانی جائے تو بہت سی برائیاں عام ہونگی مثلاً موبائل پر فحش اور گندی تصویر برہنہ فوٹو وغیرہ کا دیکھنا درست ہوگا چونکہ بقول زید وہ تصویر ہی نہیں

زید کا یہ کہنا کہ محقق مسائل جدیدہ کا قول ہے کہ موبائل کی تصویر تصویر نہیں ہے فقط زید کے کہنے پر محقق مسائل جدیدہ کی جانب اس قول کو منسوب نہیں کرسکتا کیونکہ محقق مسائل جدیدہ کا تصدیق شدہ فتویٰ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ 567 میں موجود ہے جس میں موبائل فون کی تصویر کو تصویر ہی کہا گیا ہے.

عبارت ملاحظہ ہو

تصویر کا فون میموری میں پوشیدہ رکھنا تو شرعاً یہ فعل بھی نا جائز وممنوع ہے اس لیے کہ اگرچہ وہ تصویر اس وقت پوشیدہ ہے لیکن بعد میں اسے اسکرین (screen ) پر لائے گا جو بلاشبہ ناجائز وممنوع ہے اور جتنی مرتبہ اسے اسکرین پر لا کر دیکھے گا ہر بار ایک فعل حرام کا مرتکب ہوگا اور امر ممنوع کے لئے کسی چیز کو روکے رکھنا بھی ممنوع ہے ۔ 


فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے "ولا قرۃ عین فیه لمن یمسک التصاویر فی صندوقه للنظر فیھا متی شاء فانہا وان کانت مستورۃ مادامت فی الصندوق لکنه یفتحه ویخرجھا فتظھر فیاتی التحریم والامساک لامر ممنوع ممنوع (ج٩ ص ٥٨نصف آخر)


یہی حکم تصاویر کا اپنے موبائل سے دوسرے موبائل پر ٹرانسفر کرنے کا بھی جو معصیت پر اعانت اور گناہ ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ولاتعاونو علی الاثم والعدوان (پ٤ آیت ٢ مائدہ) 


لہذا معلوم ہوا کہ تصاویر کا میموری میں محفوظ رکھنا بھی نا جائز وگناہ ہے موبائل والوں کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد تصاویر کو میموری memory سے محو کردیں۔"

ان تمام دلائل سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ موبائل کی تصویر تصویر ہی ہے اور زید کا قول باطل و مردود ہے

تصویر سازی پر احادیث میں سخت سے سخت وعیدیں آئی ہیں چنانچہ حضرت ملا علی قاری رضی اللہ عنہ مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں تحریر فرماتے ہیں کہ قال اصحابنا وغیرھم من العلماء تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم وھو من الکبائر لانه متوعد علیه بھذا الوعید الشدید المذکور فی الاحادیث (ج ٨ ص ٣٢٦)

فتاویٰ رضویہ میں ہے " حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا اور بنوانا اور اعزازا اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اور اس پر سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے اور مٹانے کا حکم فرمایا ۔(ج٩ص ١٤٣)(ماخوذ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ ٥٦٧)


لہذا زید کا موبائل فون سے تصویر کھینچنا فعل حرام ہے اور اسٹیٹس پر لگانا معصیت پر اعانت ہے لہذا زید پر لازم ہے کہ فوراً تصویر کو ڈلیٹ کرے اور علانیہ توبہ و استغفار کرے اور اگر زید ایسا نہیں کرتا ہے تو اسے فوراً امامت سے معزول کیا جائے کیونکہ اس کی اقتداء میں نماز باطل ہوگی اس لئے کہ حرام کام کھلم کھلا کرنا فسق ہے اور فاسق کی اقتداء میں نماز نہیں ہوتی

واللہ اعلم بالصواب

محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی ارشدی بلرامپوری غفرلہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney