عید گاہ میں جماعت خانہ بنانا کیسا؟


سوال نمبر 2160

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عید گاہ کو شہید کرکے وہاں پر جماعت خانہ بنانا اور اس کے اوپر عید گاہ کی تعمیر کرنا کیسا ہے؟ برائے کرم حدیث وقرآن کی روشنی میں مفصل و مدلل جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع فراہم فرمائیں . 

  سائل. فقیر قادری محمد ریحان رضا نعیمی ارشدی خطیب وامام جامع مسجد 




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

چونکہ دیہات میں عیدین کی نماز واجب نہیں ہے تو عیدگاہ کا وقف بھی درست نہیں وہ جگہ واقف کی ملکیت میں بدستور باقی ہے وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور اگر لوگوں کے چندہ سے عید گاہ کی زمین خریدی گئی تو لوگوں کو اختیار ہے 

لیکن شہر میں جو عید گاہ موجود ہے وہ زمین عیدگاہ کے لئے وقف ہو گئی ہے خواہ وہ زمین کسی نے وقف کی ہو یا چندہ کی رقم سے زمین خریدی گئی ہو اب عیدگاہ کی زمین پر نیچے یا اوپر شادی ہال وغیرہ نہیں بنا سکتے ہیں کیونکہ تغیروقف جائز نہیں۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے: لایجوز تغیرالوقف " اھ (ص ٤٩٠ ج ٢) ردالمحتار میں ہے :- الواجب ابقاء الوقف علی ما کان علیه" اھ (٣٨٨ ج ٤) 

اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں: " جو چیز جس غرض کے لیے وقف کی گئی ہے اس کو دوسری غرض کی طرف پھیرنا جائز نہیں" (فتاوی رضویہ ص ٤٥٥ ج ٦)



واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی ارشدی بلرامپوری غفرلہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney