کیا چالیس لوگوں میں ایک اللہ کا ولی ہوتا ہے ؟


سوال نمبر 2173

 السلام علیکم ورحمت اللہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید کا کہنا ہیکہ حدیث میں ہیکہ جہاں چالیس لوگ ہو تے ہیں ان میں ایک اللہ کا ولی ہوتا ہے  بکر کا قول ہے کہ ایسی کوئی حدیث نہی ہے ایسی کوئی بات نہی ہے تو کس کی بات درست ہے جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 

المستفتی :- محمد انیس  رامپور یوپی




وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک العزیز الوہاب:

 زید کا کہنا صحیح و درست  ہے کہ جہاں چالیس آدمی ہوتے ان میں  ایک اللہ کا ولی ہوتا ہے (آدمی سے مراد متقی مسلمان) اور ولی سے مراد ولی تشریعی ہے نہ کہ ولی تکوینی کہ ولی تکوینی کی تعداد مقرر ہے 

جیسا کہ مفتی احمد یار خان صاحب نعیمی رحمة اللہ علیہ  مسلم شریف کی حدیث نقل کر تے ہیں

"عن کریب مولی ابن عباس عن عبد اللہ بن عباس انہ مات لہ ابن بقدید او بعسفان فقال یا کریب ما اجتمع لہ من الناس قال فخرجت فاذا ناس اجتمعوا لہ فاخبرتہ فقال تقول ھم اربعون قال نعم قال اخرجوہ فانی سمعت رسول اللہ ﷺ یقول ما من رجل مسلم یموت فیقوم علی جنازتہ اربعون رجلا لا یشرکون باللہ شیٸاالا شفعھم اللہ فیہ ۔


روایت ہے کہ حضرت کریب ابن عباس کے مولا سے ، وہ عبداللہ ابن عباس سے راوی کہ ان کا فرزند قدید یا عسفان میں وفات پا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اے کریب! دیکھو کتنے لوگ جمع ہوگئے، فرماتے ہیں میں نکلا تو کچھ لوگ جمع ہو ہی گئے تھے، میں نے آپ کو خبر دی ، فرمایا کیا تم کہہ سکتے ہو کہ چالیس ہوں گے؟ میں نے کہا ہاں ! فرمایا میت کو لاؤ ،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ ایسا کوئی مسلمان نہیں جو مر جائے اس کے جنازے پر چالیس آدمی کھڑے ہوں جو اللہ کا کوئی شریک نہیں بناتے ہوں۔ اللہ ان کی سفارش اس میت کے بارے میں ضرور قبول فرماتا ہے۔

(اسی حدیث کی شرح میں علامہ صاحب مرقاة کے حوالے سے  فرماتے ہیں )


مرقاة میں ہے کہ جہاں چالیس مسلمان جمع ہوں ان میں کوئی ولی ضرور ہوتا ہے جس کی دعا قبول ہوتی ہے اس کی برکت سے دوسروں کی بھی ۔ خیال رہے کہ یہ ذکر ولی تشریعی کا ہے ولی تکوینی کی تعداد مقرر ہے کہ ہر زمانے میں اتنے ابدال اتنے غوث اور ایک قطب عالم  ہوں گے اور مسلمانوں سے مراد متقی مسلمان ہیں ورنہ سنیماٶں  اور تماشہ گاہوں میں سینکڑوں فساق و فجار  ہوتے ہیں 

(مراة المناجیح جلد دوم صفحہ نمبر ٤٦٧ مطبوعہ ادبی دنیا)

تنبیہ: بکر کو چاہیۓ کہ بغیر علم کے کوٸی بات نہ کہے اوراپنے قول کی وجہ سے توبہ استغفار بھی کرلے.واللہ اعلم بالصواب 


ابوعبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم  محمدیہ میر گنج بریلی شریف







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney