مسلمان کو غیروں کی دھارمک استھل پر کام کرنا کیسا ہے؟

 

سوال نمبر 2180

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسلمان ٹھیکیدار کو شمشان گھاٹ کا سرکاری ٹھیکا لے کر اس کی تعمیر کرنا کیسا ہے؟

(سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار کھگڑیا پھولتوڑا) 




وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ

الجواب:

جائز ہے کیونکہ فی نفسہ تعمیر کا کام جاٸز ہے یہی وجہ ہے کہ فقہا نے مندر راج گیر کنیسہ یعنی گرجا گھر وغیرہ کی تعمیر اور اس کی اجرت کو جائزقرار دیا ہے چنانچہ فتاویٰ عالمگیری جلد چہارم صفحہ ۴۵۰ میں ہے : 

ولو استأجر الذمي مسلمًا لیبني لہ بیعۃ أو کنیسۃً جاز، ویطیب لہ الأجر کذا في المحیط " اھ۔ 

نیز فتاوی قاضی خان علی الھندیہ میں ہے: لوبنی بالاجربیعة او کنیسة للیھود والنصاری لھاب لہ الاجر اھ۔


علی ھذالقیاس شمشان گھاٹ کی بھی تعمیر اور اجرت جاٸز ہوگی جبکہ کوٸی چیز خلاف شرع تعمیر نہ کرنی پڑے ۔

تنبیہ: البتہ مسلمان ٹھیکیدار کو اجتناب کرنی چاہیۓ. واللہ تعالیٰ اعلم ۔

کتبہ

محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۱۶ محرم الحرام ۱۴۴۴ ھجری

۱۵ اگست ۲۰۲۲ عیسوی دوشنبہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney