مسجد کی جگہ پر مدرسہ بنانا کیساہے؟

 سوال نمبر 2184

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک جگہ قدیم مسجد کے پاس مسجد کی توسیع کے لیے مسجد کے نام سے لی گئی جبکہ مسجد قدیم اور جگہ کے درمیان 13 فٹ کا راستہ بھی ہے جس جگہ کا اکثر چندہ بستی والوں نے دیا اور دیگر لوگوں سے بھی جمعہ و عید میں پیسہ اکٹھا کیا گیا اب اس جگہ کو مدرسہ میں تبدیل کرنے کے اہل محلہ خواہش مند ہیں نیز اس جگہ میں بوجہ ازدحام جمعہ و عیدین کی نماز ہوئی اس کے علاوہ کوئی نماز اس میں ادا نہیں کی گئی کیا اس جگہ کو مدرسے میں تبدیل کر سکتے ہیں؟ 

بینواو توجروا

سائل مبارک حسین بشارت گنج بریلی شریف



بسم اللہ الرحمن الرحیم 

وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ 


الجواب حامداومصلیاو مسلما

 مسجد کے نام سے لی گئی زمین پر مدرسہ بنا جائز نہیں لوگوں نے جس مقصد کے تحت زمین خریدا ہے اس زمین کا استعمال اسی مقصد میں ضروری ہے ورنہ یہ وقف میں تغیر لازم آئے گا جو کہ جائز نہیں ۔

 چنانچہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے" لا یجوز تغییر الوقف" اھ (ج٢،ص ٤٩٠)


اور واقف بعد وقف تبدیل بھی نہیں کرسکتا کیونکہ اس کے ملک سےوہ چیز خارج ہوگٸ چنانچہ"فتح القدير میں ہے: "(قوله: وإذا صح الوقف) أي لزم، وهذا يؤيد ما قدمناه في قول القدوري وإذا صح الوقف خرج عن ملك الواقف. ثم قوله (لم يجز بيعه ولا تمليكه) هو بإجماع الفقهاء.” (کتاب الوقف، ج: ٦ صفحہ: ٢٢٠)

نیز بہار شریعت میں ہے: وقف کا حکم یہ ہے کہ نہ خود وقف کرنے والا اس کا مالک ہے نہ دوسرے کو اس کا مالک بنا سکتا ہے نہ اس کو بیع کرسکتا ہے نہ عاریت دے سکتا ہے نہ اس کو رہن رکھ سکتا ہے

(ج ۲ ح ۱۰ ص ۵۳۳ /مكتبة المدينه دہلی) واللہ اعلم بالصواب

کتبہ:ابوکوثر محمدارمان علی قادری واحدی جامعی ۔

تخصص فی الفقہ ، نوری دارالافتا ٕ بھیونڈی۔

١٧/محرم الحرام ١٤٤٤ ھ۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney