کچھوا اور کچھوے کا انڈا اور بگلہ کا کھانا عندالشرع کیسا ہے؟

 سوال نمبر 2198


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع اس مسئلہ میں کہ : کچھوا اور کچھوے کا انڈا اور بگلہ کا کھانا عندالشرع کیسا ہے؟

 مع وضاحت بالدلیل جواب عنایت فرمائیں۔ 

سائل : عبدﷲ یوپی اترپردیش


وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

جواب احناف کے نزدیک کچھوے کا کھانا حرام ہے خواہ سمندری ہو یا خشکی کا ہو اور اس کے انڈے کا بھی وہی حکم ہے اور بگولہ کھانا جائز ہے جیسا کہ الفقہ علی المذاھب الاربعہ میں ہے کہ " ويحرم اكل السلحفاة برية كانت أو بحرية وهى المعروفة بالترسة لأنها تعيش فى البر و البحر " اھ ( الفقہ علی المذاھب الاربعہ ج 2 ص 7 : دار الکتب العلمیہ بیروت )

 اور الحیوانات مایجوز اکلہ وما لایجوز میں ہے کہ " السلحفاة لا يجوز اكلها لأنها من الخبائث ولان غالب اكلها الحيات " اھ ( الحیوانات مایجوز اکلہ وما لایجوز ص 57 بحوالہ حیات الحیوان الکبری للدمیری ج 2 ص 34 ) 

اور طوطے ، ہدہد ، بگلے وغیرہ کے متعلق مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان بریلوی قدس سرہ سے ایک سوال ہوا کہ یہ حلال ہیں یا نہیں ؟ تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا : سب حلال ہیں " اھ ( فتاوی مصطفویہ ص 434 : مطبوعہ شبیر برادرز لاھور )واللہ اعلم باالصواب

کتبہ

کریم اللہ رضوی

خادم التدریس دار مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney