سوال نمبر 2202
علامہ سیدامین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ تحریر فرماتےہیں۔۔۔
حضورصدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریرفرماتےہیں ۔۔۔
بیع تعاطی جو بغیر لفظی ایجاب و قبول کے محض چیز لے لینے اور دیدینے سے ہو جاتی ہے یہ صرف معمولی اشیا ساگ ترکاری وغیرہ کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ بیع ہر قسم کی چیزنفیس و خسیس سب میں ہوسکتی ہے اور جس طرح ایجاب و قبول سے بیع لازم ہو جاتی ہے یہاں بھی ثمن دیدینے او ر چیز لے لینے کے بعد بیع لازم ہو جائے گی کہ بغیر دوسرے کی رضا مندی کے ردکرنے کا کسی کو حق نہیں! اگر ایک جانب سے تعاطی ہو مثلا چیز کا دام طے ہوگیا اور مشتری چیز کو بائع کی رضا مندی سے اٹھالے گیا اور دام نہ دیا یا مشتری نے بائع کو ثمن ادا کردیا اور چیز بغیر لیے چلا گیا تو اس صورت میں بھی بیع لازم ہوتی ہے کہ اگر ان دونوں میں سے کوئی بھی رد کرنا چاہے تو رد نہیں کرسکتا قاضی بیع کو لازم کردے گا
مذکورہ دلاٸل جلیلہ سےثابت ہوا کہ بیع چودہ لاکھ ہی میں طےہوٸی لہذا بکر کا جاٸز رقم چودہ لاکھ ہی وصول کرنا ہے اس زاٸد لینا ناجاٸز ہے!
وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ
اور آپس میں ایک دوسرےکا مال ناحق نہ کھاٶ
کنزالایمان ، سورہ بقرہ ، آیت ١٨٨
اور حدیث شریف میں ہے ناجاٸز طور پر کمائی کرنےوالا صدقہ کرے تو قبول نہیں ہوتا حج کرےقبول نہیں ہوتا اور مرےجو جہنم میں جاۓ
{شعب الایمان}
اور ایسا شخص سماج میں بھی ذلیل و خوار ہوتاہے لوگ کا اعتماد ہٹ جاتاہے حتی کہ کبھی مصاٸب و آلام میں گھرجاتا ہے توکوٸی ساتھ بھی نہیں دیتا یہ دنیاوی رسواٸیاں ہیں اورقبر و حشر کےعذابات وہ تو اللہ ہی جانے (نعوذباللہ)
واللّٰه و رسولہ اعلم
0 تبصرے